روسی اسکول میں مسلح شخص کی فائرنگ سے 15 افراد ہلاک
ماسکو،ستمبر۔روس میں تفتیش کاروں نے بتایا ہے کہ پیر کو ایک اسکول میں ایک مسلح شخص نے خود کو ہلاک کرنے سے پہلے11بچوں سمیت15 افراد کو ہلاک اور 24 سے زائد کو زخمی کر دیا۔فائرنگ کا یہ واقعہ ماسکو سے تقریباً 970 کلومیٹر مشرق میں ایزیوسک میں پیش آیا ہے۔حملہ آور کی ٹی شرٹ پر قدیم مذہبی اور ثقافتی علامت سواستیکا کا نشان تھا ، فائرنگ کا مقصد تاحال واضح نہیں ہو سکا۔حکام کے مطابق حملہ آور کی عمر تقریبا تیس سال تھی اور اسے آرٹیم کازانتسیف کے نام سے شناخت کیا گیا ہے۔حملہ آور نے پہلے دو سیکیورٹی گارڈز کو ہلاک کیا اور پھر ایزیوسک کے اسکول نمبر 88 میں طلباء اور اساتذہ پر فائرنگ کی جہاں وہ کبھی طالبعلم رہ چکا تھا۔روس کی بڑے جرائم کو سنبھالنے والی ایک تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ وہ مجرم کے نازی روابط کا جائزہ لے رہی ہے۔کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ،فی الحال تفتیش کار اس کی رہائش گاہ کی تلاشی لے رہے ہیں اور حملہ آور کی شخصیت، اس کے خیالات اور اردگرد کے حالات کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ اس کے نیو فاشسٹ نظریات اور نازی نظریے کی پابندی کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ تفتیش کاروں نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس شخص کی لاش ایک کلاس روم میں پڑی ہوئی ہے جس میں اْلٹے فرنیچر اور کاغذات خون آلود فرش پر بکھرے ہوئے ہیں۔ وہ سیاہ لباس میں ملبوس تھا، اس کی ٹی شرٹ پر ایک دائرے میں سرخ سواستیکا کا نشان تھا۔تحقیقاتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے والے 24 افراد میں سے دو کے علاوہ تمام بچے تھے۔ علاقائی گورنر الیگزینڈر بریچلوف نے کہا کہ ڈاکٹروں نے اب تک کئی آپریشن کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حملہ آور کو سائیکو نیورولوجیکل علاج کی سہولت کے ساتھ رجسٹر کیا گیا تھا۔ تفتیش کاروں نے بتایا کہ یہ شخص دو پستولوں اور گولہ بارود کی بڑی سپلائی سے لیس تھا۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ صدر ولادیمیر پوٹن نے ان ہلاکتوں پر گہریدکھ کا اظہار کیا ہے ،اور اس واقعے کو ایک ایسے شخص کی طرف سے دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا جس کا بظاہر ایک نیو فاشسٹ تنظیم یا گروہ سے تعلق ہے ۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں، ماہر نفسیات اور نیورو سرجن کو پوٹن کے حکم پر ماسکو سے تقریباً 970 کلومیٹر (600 میل) مشرق میں ازویسک میں فائرنگ کے مقام پر بھیجا گیا تھا۔روس میں حالیہ برسوں میں اسکولوں میں فائرنگ کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔2018 میں، ایک 18 سالہ طالب علم نے روس کے زیر قبضہ کرئمیا کے ایک کالج میں فائرنگ کر کے 20 افراد کو ہلاک کر دیا، جن میں زیادہ تر ساتھی طالب علم تھے۔مئی 2021 میں، ایک نوجوان بندوق بردار نے قازان شہر میں سات بچوں اور دو بالغوں کو قتل کر دیا۔گزشتہ سال ستمبر میں، شکار کرنے والی رائفل سے مسلح ایک طالب علم نے یورال شہر پرم کی ایک یونیورسٹی میں کم از کم چھ افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔اپریل 2022 میں، ایک مسلح شخص نے خودکشی کرنے سے پہلے وسطی الیانوسک کے علاقے میں ایک کنڈرگارٹن میں دو بچوں اور ایک استاد کو قتل کر دیا۔