امریکا نے طالبان کے رویے کی تعریف کی
کابل/واشنگٹن،ستمبر-امریکا نے امریکی فوج کے افغانستان سے مکمل انخلا کے بعد سے امریکی شہریوں کی پہلی مرتبہ انخلا میں مدد کے لیے طالبان کی تعریف کی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان نے کاروباری اور پیشہ ورانہ‘ رویہ اپنایا ہے۔امریکا کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایملی ہورن نے جمعرات کے روزکہا کہ قطر ایئر ویز کی ایک چارٹرڈ پرواز کی کابل سے دوحہ کی روانگی افغانستان کی نئی حکومت کا ’’ایک پہلا مثبت قدم”ہے۔انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا،’’طالبان حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے چارٹرڈ پروازوں میں امریکی شہریوں اور قانونی طور پر مستقل رہائشیوں کی روانگی کو آسان بنانے میں مدد کر رہے ہیں۔”امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان کا مزید کہنا تھا،’’انہوں (طالبان) نے لچک کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ ان کوششوں میں ہمارے ساتھ کاروباری اور پیشہ ورانہ انداز میں پیش آ رہے ہیں۔”امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بتایا تھا کہ30 سے زائد امریکی شہریوں اور مستقل رہائشیوں کو مذکورہ پرواز میں سوار ہونے کے لیے بلا یا گیا تھا۔ تاہم امریکی حکام اس بات کی تصدیق نہیں کر رہے ہیں کہ پرواز میں مجموعی طورپر کتنے لوگ سوار ہوئے۔ ان کا کہنا تھا،’’یقیناً ہم اس طرح کی مزید پروازیں دیکھنا چاہئیں گے۔ ہم نے ایسے عوامی بیانات سنے ہیں کہ درحقیقت مزید پروازیں آنے والی ہیں۔”امریکا نے اس سے قبل کہا تھا کہ صدر جو بائیڈن کے حکم پر افغانستان سے 20 سالہ امریکی فوجی مہم اگست کے اواخر میں ختم کرنے کے بعد وہاں 100 سے زائد امریکی شہری رہ گئے تھے۔نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ دراصل وہاں رہ جانے والے بیشتر امریکیوں کے افغانستان میں روابط تھے اور انہیں ملک چھوڑنے کے حوالے سے مشکل‘ فیصلہ کرنے میں کوئی جلد بازی نہیں تھی۔ انہوں نے مزید کہا،’’اگر وہ تاخیر کرتے ہیں تب بھی یہ موقع ختم نہیں ہوگا۔ وہ اگلے برس یا اس کے بعد بھی اپنا ذہن بنا سکتے ہیں۔‘‘بائیڈن او ران کی انتظامیہ کو امریکیوں کو طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑ دینے‘ کے لیے ریپبلیکن اراکین کانگریس کی جانب سے سخت نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑا۔ریپبلیکن اراکین کانگریس مائک والز اور سنیٹر لنڈسے گراہم نے ایک بیان میں کہا ’’یہ بات ناقابل معافی ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے ایک دہشت گرد حکومت کو اس کی شرطوں پر امریکیوں اوران کے رشتہ داروں کو ملک چھوڑنے کی اجازت دی۔”انہوں نے کہا،’’امریکا دہشت گردوں کو حکم دینے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔” دونوں رہنماوں نے تاہم قطر کی پرواز کے ذریعہ امریکی شہریوں کے انخلاء کا خیر مقدم کیا۔خیال رہے کہ قطر ایئرویز کی ایک پروازتقریباً 200 مسافروں کو لے کر جمعرات کے روز کابل سے دوحہ پہنچی۔ اس میں امریکی شہری بھی موجود تھے۔امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ہورن نے بتایا کہ امریکا نے اس پرواز کو روانگی میں ’’مدد” کی۔ انہوں نے اس پروا ز کے لیے قطر کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا،’’ہم محفوظ روانگی کو یقینی بنانے کے لیے کافی محنت کررہے ہیں اور یہ روانگی دراصل ’’محتاط اور سخت سفارتی اور رابطے کا‘‘ کا نتیجہ ہے۔دو روز قبل ہی امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے قطر کا دورہ کیا تھا۔خبروں کے مطابق قطر ایئرویز کی دوحہ کے لیے پرواز کو ایک اہم پیش رفت کے طور پردیکھا جارہا ہے۔ ایک سینیئر امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان کے دو سینئر عہدیداروں نے مسافروں اور طیارے کی روانگی میں مدد دی۔امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کابل سے پرواز کرنے والے اس پہلے کمرشیل طیارے میں امریکیوں کے علاوہ جرمنی، کینیڈ اور ہنگری کے شہری بھی سوارتھے۔ایک اور غیر ملکی سفارت کار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ اگلے چند روز میں امریکیوں سمیت تقریباً 200 غیر ملکی افغانستان سے پرواز کریں گے۔ طالبان نے گوکہ دنیا کو یہ یقین دلایا ہے کہ وہ جائز سفری دستاویزات رکھنے والے ہر مسافر کو ملک سے جانے کی اجازت دیں گے، لیکن ملک کے شمال میں مزار شریف ایئرپورٹ پر بہت سے لوگ پھنسے ہوئے ہیں اور انہیں جانے کی اجازت نہیں مل رہی۔ طالبان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس جائز سفری دستاویزات نہیں ہیں۔دوسری جانب امریکا اور یورپی ممالک نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چارٹرڈ طیاروں کو پرواز کی اجازت دیں۔ ایک غیر ملکی سفارت کار نے بتایا کہ ایک اور فلائٹ جمعے کو روانہ ہو گی۔