بغداد کے گرین زون میں جھڑپیں، متحارب فریقین کا بھاری ہتھیاروں کا استعمال
بغداد،اگست ۔ عراق میں جاری سی سی تعطل پرطاقتورشیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر کے سیاست چھوڑنے کے فیصلے کے بعد پیر کے روزبغداد میں تشدد آمیز واقعات کو روکا نہیں جا سکا ہے۔آج منگل کو گرین زون مسلسل میدان جنگ بنا ہوا ہے اور کل سے اب تک پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 33 ہوگئی ہے جب کہ چار سو سے زیادہ زخمی ہیں۔مقامی ذرائع کے مطابق مقتدیٰ الصدر کے حامیوں اور الحشدملیشیا کے عناصر کے درمیان جاری لڑائی میں دونوں طرف سے ہلکے، درمیانے اور بھاری ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔منگل کو بغداد کے گرین زون میں جاری تصادم میں مرنے والوں میں زیادہ تر مقتدیٰ الصدر کے حامی شامل ہیں۔اطلاعات ہیں کہ مقتدی الصدر کی جماعت کیماتحت السلام بریگیڈ نے گرین زون کے تمام داخلی راستوں پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ العربیہ کے نامہ نگاروں کے مطابق بغداد میں عراقی پارلیمنٹ کا گھیراؤ بھی کرلیا گیا ہے اور پارلیمنٹ کے اطراف میں جھڑپیں جاری ہیں۔دارالحکومت بالخصوص گرین زون کی اہم سڑکیں راہ گیروں سے خالی ہیں جبکہ بڑے بڑے ٹرکوں پر مسلح عناصر گشت کررہے ہیں۔عراقی سکیورٹی میڈیا سیل کے مطابق گرین زون میں رہائشی علاقے میں چار راکٹ داغے گئے۔درایں اثنا ایران نے بغداد میں جاری کشیدگی کیبعد عراق سیمتصل اپنی زمینی سرحد بند کردی ہے۔ تاہم عراقی سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ پرتشدد واقعات کے باوجود فلائٹ آپریشن بدستور بحال ہے۔عراق کے سرکردہ شیعہ رہ نما مقتدیٰ الصدر کی جانب سے گذشتہ روز سیاست سے سبکدوشی کے اعلان کے بعد چھڑنیوالی جھڑپوں کے بعد الصدر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پرقائم ہیں۔ انہوں نے امریکا، مغرب اور ایران سمیت کسی بھی ملک کی طرف سے عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت کومسترد کردیا ہے۔