میئر لندن میٹروپولیٹن پولیس پر گرفت حاصل کریں، بورس جانسن
لندن ،جولائی۔ وزیراعظم بورس جانسن نے میئر لندن صادق خان پر زور دیا ہے کہ وہ میٹروپولیٹن پولیس پر گرفت حاصل کریں یہ بات انہوں نے ایک واچ ڈاگ کی جانب سے اس کی سسٹمیٹک ناکامیوں کا پردہ فاش کرنے کے بعد کہی۔ ہر میجسٹی انسپکٹوریٹ آف کانسٹیبلری اینڈ فائر اینڈ ریسکیو سروسز (HMICFRS) کی رپورٹ کے مطابق فورس میں کرپشن پروسیجر میں جرائم کی مناسب ریکارڈنگ اور چائلڈ ابیوز کے کیسز کے بیک لاگ کی خامیاں پائی جاتی ہیں۔ اسے کئی ہائی پروفائل سکینڈلز نے بھی ہلا کر رکھ دیا ہے جس میں سارہ ایورارڈ کا پولیس افسر وین کوزینز کے ہاتھوں قتل بھی شامل ہے۔ جمعہ کی صبح نشر ہونے والے انٹرویو میں وزیراعظم بورس جانسن نے صادق خان پر زور دیا کہ وہ میٹ کے مسائل سے نمٹنے کیلئے اہداف کا تعین کریں اور اس کی قیادت کے لیے صحیح امیدوار کی خدمات حاصل کریں۔ سٹی ہال کو اس چیز پر گرفت کرنے کی ضرورت ہے۔ مسٹر جانسن نے 2008 سے 2016 تک میئر لندن کے طور پر خذمات انجام دی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آخر میں بطور میئر لندن ان کی جابس میں سے ایک ان کے ٹائٹلز میں سے ایک یہ ہے کہ وہ لندن میں پولیس کے کمشنر ہیں۔ اور انہیں اس پر گرفت کرنی چاہیے جو کہ ان کی ذمہ داری ہے۔ وہ پولیس چیف کی خدمات حاصل کرتے ہیں اور سٹی ہال کے پاس بجٹس ہیں اور میئرآفس پولیس اینڈ کرائم ‘ موپاک، ٹارگٹس اور عزائم کا تعین کرتا ہے۔ پولیس واچ ڈاگ نے میٹ کی دیگر ناکامیوں کے علاوہ یہ بھی پتہ لگایا کہ میٹروپولیٹن پولیس کو تقریباً 69000 کرائمز رپورٹ کیے گئے تھے جو کہ ہر سال غیر ریکارڈ شدہ رہے۔ جب متاثرین نے اینٹی سوشل بیہیویئر کی رپورٹ دی تو تقریباً کوئی کرائم ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ انسپکٹر آف کانسٹیبلری میٹ پار نے کہا کہ نسبتاً کم عمر ‘ ناتجربہ کار ورک فورس کی موجودگی کی وجہ سے مسائل بڑھ گئے ہیں – اس کے نتیجے میں میٹروپولیٹن پولیس سروس کی طرف سے پولیس اپ لفٹ پروگرام کے تحت فعال بھرتیوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ میئر لندن مسٹر صادق خان نے خان نے حکومت پر افسران کی ناتجربہ کاری کا الزام لگایا اور کہا ہمیں اس نے اس مقام تک پہنچایا جہاں ہم اب ہیں۔ پی اے نیوز ایجنسی کے ساتھ پہلے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ لندن والے ہمارے کنزرویٹو منسٹرز پر حیران نہیں ہوں گیجنہوں نے 12 سال میں بڑے پیمانے پر کٹوتیوں کے بعد اپنی ذمہ داری سے انحراف کیا۔ ہم نے ان کٹوتیوں کی وجہ سے ملک بھر میں 21000 تجربہ کار آفیسرز کوکھو دیا جن میں سے اکثر لندن میں تھے۔ انہوں نے کہا کہ سٹی ہال فنڈنگ کی وجہ سے ہم ان میں سے کچھ کے متبادل کا انتظام کر سکے لیکن واضح طور پر نئے اور ناتجربہ کار آفیسرز کے ساتھ۔