کینسر کے خلاف مہم چلانے والی براڈ کاسٹر اور ٹیچر ڈیم ڈیبوراانتقال کرگئیں

لندن،جولائی۔کینسر کے خلاف مہم چلانے اور کینسر کے علاج کیلئے کئی ملین پونڈ کے عطیات جمع کرنے والی معروف خاتون براڈ کاسٹر اور ٹیچر ڈیم ڈیبورا 40 کی عمر میں آنتوں میں کینسرکے سبب انتقال کرگئیں۔2 بچوں کی ماں ڈیم ڈیبورا کو 2016میں آنتوں میں کینسر تشخیص کیاگیاتھا ان کی فیملی نے انھیں شاندار اور قابل تقلید شخصیت قرار دیاہے ،ان کی فیملی نے ان کی موت کااعلان ان کے انسٹاگرام پیج پر کیا جس میں لکھاتھا کہ ہم انتہائی افسوس کے ساتھ ڈیم ڈیبورا جیمز کے انتقال کا اعلان کرتے ہیں وہ ایک شاندار بیوی ،بہن ،بیٹی اورماں تھیں ان کا انتقال پرسکون انداز میں ہوا موت کے وقت ان کے اہل خانہ ان کیپاس موجود تھے ،ان کی فیملی کا کہناتھا کہ وہ انتہائی شدید بیماری کی حالت میں بھی کینسر کے بارے میں اپنی آگہی مہم کے دوران آنے مشکلات ،رکاوٹوں اور قدیم اور فرسودہ خیالات کے بارے میں بتاتی رہتی تھیں۔ کینسر کے بارے میں آگہی پیدا کرنے اور اس کے علاج کیلئے عطیات جمع کرنے کے حوالے سے ان کاعزم راسخ تھا ، سن میں کالم نویسی اور بی بی سی کی براڈ کاسٹر بننے سے قبل ڈپٹی ہیڈ ٹیچر کی حیثیت سیملازمت کے دوران انھوں نے کینسر بلاگ شروع کیاتھا ،9 مئی کو انھوں نے اعلان کردیاتھا کہ اب وہ ایکٹو کیئر نہیں لے رہیں اور انھیں نہیں معلوم کہ وہ کب تک زندہ رہیں گی انھوں نے کہا تھاکہ میرا جسم اب میرا زیادہ دنوں ساتھ نہیں دے سکتا۔انھوں نے کینسر پر ریسرچ اور دوائوں کی ایجاد کیلئے Bowelbabe فنڈ کے نام سے ایک نیا فنڈ جاری کیاتھا۔جس میں 24 گھنٹے کے اندر ایک ملین پونڈ جمع ہوگئے تھیاور اب اس کی رقم کم وبیش 7 ملین پونڈ تک پہنچ چکی ہے،انھیں ڈیم ہڈ کااعزاز شہزادہ ولیم نے ان کے والدین کے گھر پر دیاتھا،ڈیوک اور ڈچز آف کیمبرج نے بھی کینسر ریسرچ فنڈ میں عطیات دئے تھے اور اس مرض میں مبتلا لوگوں میں امید کی کرن جگانے کیلئے ان کی کوشش کی تعریف کی تھی،انھوں نے اپنے Bowelbabe فنڈ کے ذریعہ جو رقم جمع کی تھی اس سے اب کینسر ریسرچ یوکے اور کینسر کے علاج کی جدید سہولتوں کے حامل ہسپتال رائل مارسڈن ہسپتال کو مدد ملے گی انھوںنے اپنی آنتوں کے کینسر کولوگوں کی بھلائی کیلئے استعمال کیا اور اپنی مہم کے ذریعہ بے شمار جانیں بچائیں۔Bowel کینسر یوکے کے چیف ایگزیکٹو Edwards Genevieve انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سابقہ ٹیچر میں بلاکی توانائی اور ہمت تھی اور انھوں شاندار کام انجام دیا۔وہ لوگوں کو آنتوں کا کینسر چیک کرانے کی تلقین کرتی تھی اور بتاتی تھیں کہ پتلی اجابت اور بعض اوقات پیٹ میں درد اور اجابت میں خون آنا بھی کینسر کی علامت ہوسکتاہے۔وہ اپنے پروگرام میں بتاتی تھیں کہ 60-74 سال عمر کے لوگوں کیلئے آنتوں کے کینسر کی تشخیص کرائی جاسکتی ہے۔ وزیراعظم برطانیہ بورس جانسن نے ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انھیں بہت سو ں کیلئے قابل تقلید شخصیت قرار دیا جبکہ لیبر پارٹی کے قائد سر کیر اسٹارمر نے کہا کہ انتہائی مشکل وقت میں بھی ان کی چیریٹی کی خدمات حقیقی معنوں میں قابل تقلید ہیں۔

 

 

Related Articles