عملے کی شدید قلت، گیٹ وک ہوائی اڈے پر ہزاروں پروازیں منسوخ کردی گئیں

راچڈیل ،جون۔ موسم گرما میں عملے کی شدید قلت کی وجہ سے گیٹ وک ہوائی اڈے پر ہزاروں پروازیں منسوخ کردی گئیں،پروازوں کی منسوخی سے سیرو سیاحت سمیت کاروباری غرض سے سفر کرنے کے خواہشمند لاکھوں افراد براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔وبائی مرض کے خاتمے کے بعد چھٹیاں لینے والے افراد کی بہت بڑی تعداد پروازیں منسوخ ہونیکی وجہ سے اپنے پروگرام منسوخ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، ہوائی اڈہ جولائی میں اپنی یومیہ پروازوں کی تعداد 825 اور اگست میں 850تک محدود کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جبکہ پچھلے سالوں میں اسی مدت کے دوران 900 یومیہ پروازوں کی اطلاع دی گئی تھی جس کا مطلب ہے کہ ستمبر تک 4,000 پروازیں بند کر دی جائیں گی، یعنی 8لاکھ کے قریب لوگوں کو متبادل سفری انتظامات تلاش کرنے ہوں گے،لیکن گیٹ وک کے مالکان کو امید ہے کہ مسافروں کو قابل اعتماد اور بہتر معیار کی سروس کی فراہمی کیلئے بھر پور وسائل استعمال کریں گے، یہ فیصلہ اس کے کاموں کا جائزہ لینے کے بعد لیا گیا ہے اور یہ دو ماہ کے لیے عارضی طور پر اپنی شرح نمو کو معتدل کر رہا ہے، گیٹ وک انتظامیہ کی طرف سے مزید کہا گیا ہے کہ کمی سے ایئر لائنز کو سکول کی چھٹیوں کے دوران مزید متوقع ٹائم ٹیبل کا انتظام کرنے اور گراؤنڈ ہینڈلنگ کمپنیوں کی مدد کرنے کی اجازت ملتی ہے، اس موسم گرما میں زیادہ تر طے شدہ پروازیں معمول کے مطابق چلیں گی، سیکڑوں پروازوں کی منسوخی کے بعد چھٹیاں منانے والے گھر پہنچنے کے متبادل طریقے تلاش کرنے کے لیے حالات سے لڑ رہے ہیں، یورپ کے مختلف ممالک میں پھنسے ہوئے سیاحوں کی بڑی تعداد واپسی کے سفر کیلئے فلائٹیں منسوخ ہونے پر سخت پریشان ہے، مسافروں نے بعد کی پروازوں کا انتظار کرنے کے بجائے سرحدیں عبور کیں کیونکہ وہ نصف مدت کے بعد کام اور اسکول واپس جانے کے لیے نکل پڑے، بہت سے لوگوں نے کہا کہ انہیں نئی پروازوں یا نقل و حمل کے دیگر طریقوں جیسے یوروسٹار ٹرینوں کے لیے سینکڑوں پاؤنڈ خرچ کرنے پر مجبور کیا گیا، ان میں ایسے اساتذہ بھی تھے جنہیں کلاس روم میں واپس جانے کی جلدی تھی اور اے لیول کے وہ شاگرد جو امتحانات میں غیر حاضری اور یونیورسٹی کی سے محروم ہونے کیخطرہ سے پریشان تھے اس کے ہوائی اڈے کے جائزے سے پتا چلا ہے کہ گیٹ وک میں قائم متعدد کمپنیاں گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران عملے کے وسائل کی شدید کمی کے ساتھ کام جاری رکھے ہوئے ہیں، ہوائی اڈے نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے پر توجہ نہیں دی گئی تو مزید مسافروں کو قطاروں میں لگنے، تاخیر اور منسوخی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

 

Related Articles