قابض پولیس کی حفاظت میں قبلہ اول کی بے حرمتی یہودیوں کا معمول بن گیا
مقبوضہ بیت المقدس،جون۔انتہا پسند یہودی آباد کاروں کے جتھے نےپولیس کی حفاظت میں مسجد اقصی کی ایک دن میں دو مرتبہ بے حرمتی کو معمول کا درجہ مل گیا۔صبح سویرے اتوار کےروز منظم منصوبے کے تحت بے حرمتی کرنے کے بعد سہ پہر کے وقت بھی یہودی آباد کاروں اور اسرائیلی پولیس دوبارہ مسجد اقصی پر چڑھ دوڑی۔مقامی ذرائع کے مطابق درجنوں یہودی آبادکاروں کا یک جتھہ پولیس کی حفاظت میںمسجداقصی کے مراکشی دروازے سے اندر داخل ہو گیا اور پولیس کی موجودگی میں کافی دیر تک مسجد کے صحن میں مسلمانوں کی دل آزاری کی حرکتیں کرتا رہا۔ یہودی اس موقع پر مسلمانوں کی دل آزاری کے لیے تلمودی نماز بھی ادا کرتے ہیں۔اس دروان یہودی مذہبی پشوا ’’ربی‘‘ بھی پہنچ گئے جنہوں نے مسجد کے میں ان یہودیی آبادکاروں اور قابض اتھارٹی کے پولیس اہلکاروں سے گفتگو کی۔ یہودی ربی انہیں مبینہ معبد کے بارے میں بتاتے رہے۔اسی دوران پولیس نے مسجد میں مسلمانوں کی آمد ورفت زبردستیروک دی اور ان کے مسجد میں داخلے کو بھی روک دیا۔بد قسمتی سے مسجد اقصی کی توہین اور بے حرمتی یہودی آباد کاروں کی طرف سے تقریبا ہر روز کی جاتی ہے۔ ان یہودی آباد کاروں کو پولیس کی بھی مدد اور معیت حاصل ہوتی ہے۔ سوائے جمعہ اور ہفتہ کہ یہودی جتھے ہر روز صبح اور سہ پہر کے بعد اس مذموم کوشش کے لیے مسجد میں داخل ہوتے ہیں۔صبح کے وقت یہودی آباد کار جب مسجد کی بے حرمتی کا یہ کام مکمل کر لیتے ہیں تو پولیس مغربیہ گیٹ کو ساڑھے دس بجے دن بند کر دیتی ہے۔ بعد ازں شام سے پہلے ایک مرتبہ پھر پولیس یہودی آباد کاروں کے لیے اسی مغربیہ درووازے کو کھول دیتی ہے۔ شام کو بھی اس دوران مسلمانوں کے مسجد میں داخلے پر پابندی لگ جاتی ہے۔