چین انسداد دہشت گردی کی پالیسیوں پرنظرثانی کرے:اقوام متحدہ ہائی کمشنر
بیجنگ/اقوام متحدہ،مئی۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ مشیل باشیلے نے چین پرزوردیا کہ وہ اپنی انسداد دہشت گردی کی پالیسیوں پرنظرثانی کرے اورانھیں انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کے مطابق یقینی بنائے۔مس باشیلے نے چین کا چھے روزہ دورہ کیا ہے اور یہ ہفتے کے روز ختم ہوا ہے۔انھوں نے چین کے مسلم اکثریتی علاقے سنکیانگ کا بھی سفرکیا ہے لیکن ان کے دورے کا مقصد چین کی انسانی حقوق کی پالیسیوں کی تحقیقات نہیں بلکہ حکومت کے ساتھ بات چیت کرنا تھا۔ان کے چین کے اس نادر سفرپر انسانی حقوق گروپوں اورمغربی ممالک نے تنقید کی ہے۔گذشتہ 17 سال میں اقوام متحدہ کے کسی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کا چین کا یہ پہلا دورہ تھا۔انھوں نے گذشتہ پیر کو جنوبی شہر گوانگ ڑو سے اس کا آغاز کیا تھا اور اس کے بعد وہ سنکیانگ گئی تھیں۔ان کے دفترنے گذشتہ سال کہا تھا کہ سنکیانگ میں یغوروں کوغیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے، ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی ہے اورانھیں حراستی کیمپوں میں زبردستی کام پر مجبورکیا جارہا ہے۔مشیل باشیلے نے ایک آن لائن پریس بریفنگ میں کہا کہ ’’میں نے (چینی قیادت کے ساتھ) وسیع اطلاق کے تحت انسدادِدہشت گردی اوربنیاد پرستی کو ختم کرنے کے اقدامات کے اطلاق کے بارے میں سوالات اور خدشات اٹھائے ہیں، خاص طور پریغوروں اور دیگرمسلم اکثریتی اقلیتوں کے حقوق پر ان کیاثرات کے بارے میں گفتگو کی ہے۔لیکن چین سنکیانگ میں یغورمسلمانوں سے بدسلوکی کے تمام الزامات کی تردید کرتا ہے۔ باشیلے کی اس صوبہ میں رسائی محدود تھی کیونکہ چین نے ’’بند لوپ‘‘میں ان کے سفرکرنے کا انتظام کیا تھا-کووڈ-19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے اقدامات کے تحت ان کے لیے خصوصی سفری انتظامات کیے گئے تھے اور ان کے ساتھ غیرملکی پریس کا کوئی نمایندہ نہیں تھا۔انسانی حقوق کے گروپوں اور مغربی ممالک کو تشویش ہے کہ چین ان کے دورے کو اپنے حقوق کے ریکارڈ کی توثیق کے طور پراستعمال کرے گا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے منگل کے روز کہا تھاکہ’’موجودہ حالات میں دورے پراتفاق کرنا ایک غلطی ہے‘‘۔واضح رہے کہ چین نے ابتدائی طور پرسنکیانگ میں کسی بھی حراستی کیمپ کے وجود کی تردید کی تھی لیکن 2018 میں کہا تھا کہ اس نے خطے میں دہشت گردی، علاحدگی پسندی اور مذہبی بنیاد پرستی کو روکنے کے لیے ضروری ’’پیشہ ورانہ تربیتی مراکز‘‘قائم کیے ہیں۔باشیلے نے کہا کہ انھوں نے چینی حکومت کے ساتھ ان مراکز کے آپریشن پرآزادانہ عدالتی نگرانی کے فقدان اور طاقت کے استعمال، بدسلوکی اور مذہبی عمل پر سخت پابندیوں کے الزامات کواٹھایا ہے۔2019ء میں سنکیانگ کے گورنرشوہرات ذاکر نے کہا تھا کہ تمام تربیت یافتگان نے ’’گریجوایشن‘‘ کرلی ہے۔میڈیا بریفنگ کے دوران میں باشیلے نے ہانگ کانگ میں کارکنوں، وکلاء اور صحافیوں کی حراست کوانتہائی تشویش ناک قراردیا ہے۔