آئس مین تیوتیا نے اپنے ترکش میں کچھ موثر تیر شامل کیے
ممبئی، مئی ۔راہل تیوتیا نے 25 گیندوں میں 43 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگ کھیل کر گجرات ٹائٹنز کو میچ جیتنے میں مدد دی جس کے لیے انہیں پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔ وہ لگاتار ایسی اننگز کھیل رہے ہیں۔ تاہم بنگلورو کے خلاف جیت کے بعد کمنٹیٹر باکس سے لے کر ٹوئٹر تک سبھی انہیں آئس مین کہہ کر پکارنے لگے ہیں۔گجرات کے کپتان ہاردک پانڈیا نے بھی ان کی اس لقب کو صحیح ثابت کرنے کے لئے ایک بیان بھی دے دیا ۔ میچ کے بعد، انہوں نے کہا، “اگر آپ اس طرح میچ ختم کر سکتے ہیں، تو آپ کو بہت زیادہ پر سکون رہنا پڑے گا.”حالانکہ تیوتیا نے کہا کہ وہ اتنے پر سکون نہیں ہیں جتنے وہ پچ پر نظر آتے ہیں۔ 25 گیندوں پر ناقابل شکست 43 رنز بنانے پر پلیئر آف دی میچ قرار دئے جانے کے بعد، انہوں نے اسٹار اسپورٹس سے کہا، “میچ کے دوران یا اپنی اننگز کے دوران میرے ذہن میں بہت کچھ چلتا رہتا ہے۔ میں یہ سوچتا ہوں کہ اپنے منصوبوں پر عمل کیسے کروں۔”کس باؤلر کے خلاف چانس لیناہے۔ ساتھ ہی ساتھ، میں اس پلان پر عمل کرتا ہوں جس کے ساتھ میں میدان میں آتا ہوں۔”بریبورن اسٹیڈیم میں گجرات کو آخری چھ اووروں میں 71 رنز درکار تھے۔ تیوتیا اور ڈیوڈ ملر نے 40 گیندوں میں نو چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 79 رنز جوڑے اور تین گیندیں باقی رہتے ہوئے ہدف کا تعاقب کر لیا۔اب تک تیوتیا بنیادی طور پر لیگ سائڈ میں شاٹ لگانے والے بلے باز رہے ہیں، اور بنگلورو کے تیز گیند بازوں نے اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ وہ مسلسل آف سٹمپ کے باہر گیند کر رہے تھے تاکہ تیوتیا اپنے شاٹس نہ کھیل سکیں لیکن انہوں نے ان کو چونکاتے ہوئے اس بھی کا فائدہ اٹھا یا۔ انہوں نے بنگلور کے تیز گیند بازوں کے خلاف تھرڈ مین سے لے کر ایکسٹرا کور تک چوکے اور چھکے لگائے۔تیوتیا نے کہا، “میں نے اس سیزن سے پہلے اپنے آف سائڈ گیم پر کام کیا تھا کیونکہ باؤلرز مجھے آف سائڈ فیلڈ کے ساتھ وائڈ لائن اور لینتھ پر بالنگ کر کے مجھے رنز بنانے سے روک رہے تھے۔ اسی لیے میں نے اس سمت میں بہت کام کیا ہے۔ اب میں وکٹ کے دونوں طرف کھیل سکتا ہوں۔تیوتیا نے کہا، “آخری اوورز میں آپ کو پہلے سے طے شدہ شاٹس کھیلنے ہوتے ہیں، لیکن میں ہمیشہ میدان پر نظر رکھتا ہوں، آخر میں آپ کو گیند کے مطابق کھیلنا ہوتا ہے۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ اگر گیند آف اسٹمپ پر ہے ، تو میں اسے آف سائڈ میں کھیلوں اور اگر گیند لیگ اسٹمپ پر ہے، جو میرا پسندیدہ علاقہ ہے، تو میں اس بات کو یقینی بناتا ہوں کہ میں اس گیند پر رن بنانے سے محروم نہ رہوں۔”ہدف کا تعاقب کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ “یہ نہیں ہے کہ میں کتنے رنز کا تعاقب کر سکتا ہوں، یہ سب حالات پر منحصر ہے۔ پانچ اوورز میں 60 رنز کا تعاقب کچھ پچوں پر مشکل ہے۔ حالانکہ ان پچوں پر بیٹنگ کرنا بہت آسان ہے۔ یہاں پر پانچ اوورز میں 60 رنز آرام سے بنائے جا سکتے ہیں اور ہم شروع سے ہی ایسا کر رہے ہیں، آپ کو خود پر یقین رکھنے کی ضرورت ہے کہ جب تک آپ کریز پر ہیں، تب تک آپ کسی بھی ہدف کا تعاقب کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس یہ اعتماد ہے تو کھیل کو ختم کرنے کے آپ کے اعتماد میں خودبخود اضافہ ہوتا ہے۔”تیوتیا نے ملر کے ساتھ ماضی میں بھی ٹورنامنٹ میں اہم شراکت داری کی ہے۔ چھ اننگز میں انہوں نے 10.48 فی اوور کی شرح سے 236 رنز بنائے ہیں۔ تیوتیا کے مطابق، میدان کے اندر اور باہر کھلاڑیوں کے درمیان تعلقات نے بڑا کردار ادا کیا ہے۔تیوتیا نے کہا، “ہم طویل عرصے سے ایک ساتھ کھیل رہے ہیں۔ ہم ایک سال کنگز الیون (پنجاب) میں اور دو سال راجستھان رائلز میں ساتھ رہے، ہم میدان کے باہر بھی اچھے دوست ہیں، ہم نے ایک ساتھ کافی وقت گزارا ہے۔ پریکٹس کے دوران، ہم اس بات پر بات کرتے ہیں کہ ہم میچ کیسے ختم کر سکتے ہیں۔ اب جب کہ ہم اس کام کو پچ پر آسانی سے کر رہے ہیں، تو یہ بہت اچھا لگتا ہے۔”