امن کا انحصار حوثیوں کے ایران کے آگے جھکے رہنے کی مدت کے ساتھ ہے: معین عبدالملک
صنعاء،اپریل۔یمنی وزیر اعظم معین عبد الملک کا کہنا ہے کہ خلیج تعاون کونسل کے زیر سرپرستی مشاورت کی تکمیل کے بعد یمن ایک اہم مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یمن میں امن کے استحکام کا انحصار اس بات پر ہے کہ حوثی ملیشیا کب تک خود کو ایرانی ایجنڈے کے حوالے کر کے رکھتی ہے۔جمعے کے روز ’’العربیہ‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے معین نے باور کرایا کہ حکومت میں تبدیلی کا موضوع قابل بحث ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی صدارتی لیڈرشپ کونسل تمام یمنی سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ مزید یہ کہ سکیورٹی اور عسکری ڈھانچوں کی از سر نو تشکیل کے لیے کام ہو رہا ہے۔معین نے غذائی مواد کی طلب پوری کرنے کے لیے حکومت کی قدرت کو بڑھانے پر کام کرنے کا عزم کیا۔ انہوں نے یمنی معیشت اور کرنسی کو سہارا دینے کے لیے سعودی عرب اور امارات کی حمایت پر زور دیا۔ یمنی وزیر اعظم نے خلیجی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی عرب اور امارات کی طرح فوری طور پر امداد فراہم کریں۔دوسری جانب یمنی صدارتی لیڈرشپ کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی نے جمعے کے روز اپنے خطاب میں کہا کہ خلیجی منصوبوں ، ریاض معاہدے اور یمنی مشاورت کی مکمل پاسداری کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنگ ختم کرانے اور جلد اور جامع امن کو یقینی بنانے کے لیے کام کرنے پر کاربند رہا جائے گا۔کونسل کے سربراہ کے مطابق دہشت گردی کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہونا ہو گا۔اقوام متحدہ نے جمعرات کی شام اعلان کیا تھا کہ وہ حال ہی میں تشکیل پانے والی صدارتی لیڈر شپ کونسل کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس کا مقصد یمن میں مستقل جنگ بندی اور جامع پائیدار تصفیے کو یقینی بنانا ہے۔