روس کا سب سے بڑا بینک اورصدرپوتین کی اولاد امریکا کی نئی پابندیوں کا ہدف
واشنگٹن،اپریل۔ امریکا نے بدھ کے روز روس کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ان میں صدر ولادی میر پوتین کے بچّوں اور روس کے سب سے بڑے بینک کوہدف بنایا گیا ہے اور بعض پابندیوں میں توسیع کی گئی ہے۔واشنگٹن کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق:’’آج امریکا جی سیون اور یورپی یونین کے ساتھ یوکرین بہ شمول بوچا میں مظالم کے ردعمل میں پوتین حکومت کے خلاف شدید اور فوری معاشی قدغنیں عاید کرتا رہے گا‘‘۔اس بیان میں یوکرین کے قصبے بوچا میں مظالم کا حوالہ دیا گیا ہیجہاں روسی افواج کے انخلا کے بعد سڑکوں پربے گوروکفن اور تشدد زدہ لاشوں کی تصاویردیکھی گئی ہیں۔واشنگٹن نے کہا ہے کہ وہ بوچا قتل عام کے تمام ذمے داروں کااحتساب کرے گا جبکہ روس نے بوچا مظالم کی ذمے داری قبول کرنے سے انکارکیا ہے۔امریکا کا کہنا ہے کہ وہ روس میں نئی سرمایہ کاری پر پابندی لگانے ،روس کے سب سے بڑے بینک ،سبربینک، اس کے کئی اہم سرکاری کاروباری اداروں اور سرکاری عہدے داروں اور ان کے خاندان کے افراد پر سخت ترین مالی پابندیاں عاید کرنے کے لیے تباہ کن اقتصادی اقدامات کررہا ہے۔امریکا نے روس کے الفابینک کے خلاف بھی پابندیوں کی منظوری دی ہے۔آج اعلان کردہ دیگر پابندیوں میں روسی صدر کے بالغ بچّوں، وزیرخارجہ سرگئی لافروف کی اہلیہ اور بیٹی اور روس کی سلامتی کونسل کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا ہے۔امریکی بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ان افراد نے روسی عوام کی قیمت پرخود کو مالامال کیا ہے‘‘۔اس نے مزیدکہا ہے کہ جب تک روس یوکرین میں وحشیانہ جارحیت جاری رکھے گا، ہم اپنے اتحادیوں اورشراکت داروں کے ساتھ مل کرروس کے خلاف اضافی قدغنوں کا سلسلہ جاری رکھنے میں متحد رہیں گے۔