ایرانی خواتین کووعدےکے باوجود فٹ بال ورلڈکپ کا کوالیفائنگ میچ دیکھنے سے روک دیا گیا

تہران،مارچ۔ایران کے شمال مشرقی شہرمشہد میں واقع اسٹیڈیم میں سیکڑوں خواتین کواپنی قومی ٹ بال ٹیم کا لبنان کے خلاف ورلڈکپ کاکوالیفائنگ میچ دیکھنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے اورانھیں ٹکٹ خرید کرنے کے باوجود اسٹیڈیم میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق منگل کے روزمشہد کے امام رضااسٹیڈیم میں ایرانی ٹیم کا عالمی کپ فٹ بال ٹورنامنٹ کے کوالیفائنگ راؤنڈ کا میچ کھیلا جارہا تھا اور اس کو دیکھنے کے لیے خواتین کی بڑی تعداد نے ٹکٹ خرید کررکھے تھے مگر جب وہ اسٹیڈیم پہنچیں تو ایرانی حکام نے انھیں اندرداخل ہونے سے زبردستی روک دیا۔اس کے خلاف متاثرہ خواتین نے اسٹیڈیم کے باہر احتجاج کیا ہے۔ایک خاتون نے اسٹیڈیم کے باہر ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی فارس سے بات کرتے ہوئے کہا:’’حکام نے پہلے کہا کہ خواتین ٹکٹ حاصل کرسکتی ہیں اور اسٹیڈیم میں داخل ہو سکتی ہیں۔ہم کل دوپہر12 بجے سے رات آٹھ بجے تک ویب سائٹ پررہی تھیں تاکہ ہمیں ٹکٹ مل سکیں۔یہاں موجود تمام خواتین کے پاس ٹکٹ ہیں۔ ہم نے کام سے چھٹی لی، ہم نے بہت پیسہ خرچ کیا لیکن اب وہ کَہ رہے ہیں کہ خواتین اندرداخل نہیں ہوسکتیں‘‘۔اگر خواتین کواسٹیڈیم میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی توانھوں نے ہمیں ٹکٹ کیوں فروخت کیے؟ ایک اور خاتون کا کہنا تھا۔قطر میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ 2022 کے لیے ایران پہلے ہی کوالیفائی کرچکا ہے اور اس نے مشہد میں کھیلے گئے میچ میں لبنان کو 2-0 سے شکست دی ہے۔ سرکاری ذرائع ابلاغ کی جانب سے اسٹیڈیم کے اندر کی جاری کردہ تصاویرمیں دکھایا گیا ہے کہ اسٹینڈزمیں صرف مرد شائقین موجود تھے۔ایران کے مذہبی حکمران طویل عرصے سے خواتین کی مردوں کے فٹ بال میچوں کو دیکھنے کی مخالفت کرتے چلے آرہے ہیں۔واضح رہے کہ ایرانی خواتین پر1979 کے انقلاب کے فوراً بعد مردوں کے فٹ بال میچوں کی میزبانی کرنے والے اسٹیڈیم میں داخلے کی پابندی عاید کردی گئی تھی۔عالمی فٹ بال کی گورننگ باڈی فیفا نے ستمبر2019 میں ایران کو کو یہ ہدایت کی تھی کہ وہ خواتین کو بغیر کسی پابندی کے اسٹیڈیم تک رسائی کی اجازت دے۔فیفا کی یہ ہدایت سحر خدایاری نامی ایک ایرانی دوشیزہ کی خودکشی کے بعد سامنے آئی تھی۔اس کو اس کی پسندیدہ ٹیم استقلال ایف سی کے رنگ کی وجہ سے ’’نیلی لڑکی‘‘کا نام دیا گیاتھا۔اس لڑکی نے ایک ایرانی عدالت کے باہرخودسوزی کرلی تھی۔اس نے مردکا بھیس بدل کرمیچ دیکھنے کی کوشش کی تھی اور اسے یہ خدشہ تھا کہ عدالت اسے اس ’’جرم‘‘ کی پاداش میں قید کی سزاسنا دے گی۔ایرانی حکام نے جنوری میں کچھ خواتین کو دارالحکومت تہران میں عراق کے خلاف قومی ٹیم کامیچ دیکھنے کی اجازت دی تھی۔تب بعض ناقدین کا کہنا تھا کہ ایران نے فیفا کے دباؤ پر صرف منتخبہ خواتین کو میچ میں شرکت کی اجازت دی ہے۔اس اقدام کو فیفا کو’’خوش‘‘کرنے کی ایک پروپیگنڈا کوشش قراردیا گیا تھا۔

 

Related Articles