افغان گلوکارہ آریانا سعید کا موسیقی کے ذریعے طالبان کو چیلنج
استنبول ،مارچ۔ افغانستان کی مشہور گلوکارہ آریانا سعید نے گزشتہ برس کابل کے مرکز میں اپنا برانڈ ’آریانا‘ کا افتتاح کیا۔15 اگست 2021 کو آریانا کی پروڈکشن ورکشاپ اور سیلز سینٹر کے کھلنے کے ایک ماہ بعد، طالبان ایک ایسے شہر میں داخل ہوئے جہاں آریانا سعید نے مردوں اور عورتوں کے ایک گروپ کے درمیان گانا گایا اور رقص کیا۔اب جب کہ کابل میں آریانا برانڈ کی ورکشاپ اور دکان کو تالہ لگا دیا گیا ہے اور لوگوں کو افغان ٹیلی ویڑن اور ریڈیو پر آریانا کے گانے سننے سے روک دیا گیا ہے، استنبول کے ایک کونے میں آریانا سعید نے کابل میں ہونے والے واقعات پر افسوس کیا۔دسمبر 2021 کے اوائل میں آریانا سعید نے اپنے گانوں کا ایک نیا البم ریلیز کیا۔ آریانا نے البم کا عنوان ’طالبان لپارہ‘ (پشتو: طالبان کے لیے) رکھا۔ اس البم میں 10 تمام پشتو زبان میں گانے ہیں اور ان کے بول پشتو ادب کے کلاسیکی اور لوک گیتوں سے اکٹھے کیے گئے ہیں۔آریانا سعید نے البم ریلیز کرتے وقت کہا کہ ’جبکہ طالبان کا دعویٰ ہے کہ موسیقی حرام ہے، میں انہیں اس البم کے ذریعے چیلنج کرتی ہوں، جو کہ خالص اور پائیدار پشتو گانوں پر مشتمل ہے، اور ان سے کہتی ہوں کہ وہ یہ البم سنیں۔ آریانا سعید نے مزید کہاکہ ’اگر طالبان موسیقی سنتے ہیں اور خود کو موسیقی کو سمجھنے کا موقع دیتے ہیں، تو وہ موسیقی کے ساتھ اپنا غیر انسانی سلوک بند کر دیں گے۔آریانا نے مزید کہاکہ ’مجھے یقین ہے کہ بہت سے نوجوان طالبان کے پاس یہ البم ہے اور وہ اسے سن رہے ہیں۔افغان گلوکارہ نے کہا کہ بہت سے فنکاروں کے روزگار کے مواقع ختم ہونے اور طالبان کی جانب سے جوابی کارروائی کے خوف سے روٹی کے لالے پڑ گئے ہیںاور ایسی صورت حال میں ان کا ساتھ دینے والا کوئی نہیں ہے۔