ہیڈ ٹیچرز طلبہ کو یوکرائن کے بحران جیسے پیچیدہ عالمی مسائل کو سمجھنے میں مدد دیں، آفسٹیڈ
لندن،مارچ ۔ آفسٹیڈ کی چیف انسپکٹر نے کہا ہے کہ ہیڈ ٹیچرز طلبہ کویوکرین کے بحران جیسے پیچیدہ عالمی مسائل کو سمجھنے میں مدد دیں۔ برمنگھم میں اسکول اور کالجوں کے سربراہوں کی ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے امینڈا اسپائل مین نے کہا کہ یہاں بچے جانتے ہیں کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے اور وہ اطلاعات حاصل کرتے ہیں جو تمام کی تمام درست نہیں ہوتیں اور وہ اپنے دوستوں کے ساتھ اس پر تشویش کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ ایک دفعہ پھر آپ کو عالمی واقعات کو سمجھنے میں مدد دینی چاہئے، جو ان کے کنٹرول سے باہر ہیں اور ان کی تشویش کو کم از کم کرنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین میں جو کچھ ہورہا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صرف کورونا ہی خوف اور تشویش پیدا نہیں کررہا ہے۔ انھوں نے روس کی فوجی مداخلت کی وجہ سے تمام یوکرینی عوام کی زندگی پر پڑنے والے اثرات کی مذمت کی۔ انھوں نے کہا کہ اس کے بچوں پر خاص طورپر اثرات پڑے ہیں، جنھیں بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا اور جن کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ جمعہ کو وزیر تعلیم ندیم ضحاوی نے ASCL کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین اور روس سے نئے 100,000 پناہ گزین بچوں کو اوک نیشنل ترجمہ شدہ اسباق آن لائن پڑھا رہے ہیں۔ انھوں نے اسکول اور کالج کے سربراہوں سے کہا کہ گزشتہ 2 سال کے دوران پڑنے والے خلل کی وجہ سے تعلیم کے حوالے سے سماجی رابطہ ٹوٹ پھوٹ دیا۔ برسہابرس سے یہ رابطے بہت واضح تھے، والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو اسکول لے کر جائیں اور ان کی غیر حاضری کم از کم رہے اور اسکولوں کو چاہئے کہ وہ ان بچوں کو بہترین تعلیم دیں اور ان بچوں کی دیکھ بھال کریں۔ انھوں نے کہا اب اس رابطے کی تجدید کا وقت آگیا ہے۔ آفسٹیڈ کی ریسرچ سے ظاہر ہوتا ہے کہ جن اسکولوں میں حاضری بہت زیادہ ہوتی ہے، ان میں کورونا کے دوران اسکول آنے والے بچوں کو زیادہ معلومات ملیں۔ آفسٹیڈ کی سربراہ نے ہیڈ ٹیچرز سے کہا کہ وہ جعلی انسپکشنز نہ کریں کیونکہ ایسا کرنا وقت کے زیاں کے سوا کچھ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ انھیں اساتذہ پر موجود کام کے بوجھ اور ان کی صحت پر اثرات کا اندازہ ہے۔ کورونا کے دوران ان کو خاصا ریلیف ملا۔ انھوں نے کہا کہ انسپکٹوریٹ نے ابھی ملٹی اکیڈمی ٹرسٹس کا سرسری جائزہ لینا شروع کیا ہے، ہم فی الوقت میٹس کی گریڈنگ نہیں کررہے ہیں اور ٹرسٹس پر کام کا کوئی طریقہ کار مسلط کرنے کی کوشش نہیں کررہے ہیں۔ اپنی تقریر میں انھوں نے حکومت کی جانب سے گھرپر تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کیلئے ایک نیا رجسٹر شروع کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ معمولی تعداد میں والدین اپنے بچوں کو اساتذہ کی نظروں سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بہت سے والدین اپنے بچوں کو گھروں پر تعلیم دینے کیلئے تمام وسائل نہیں رکھتے۔