خادم الحرمین الشریفین وظیفہ پروگرام کی حکمتِ عملی کا آغاز
ریاض،مارچ۔سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کے روز خادم الحرمین الشریفین وظیفہ پروگرام کی حکمتِ عملی کا آغاز کیا ہے۔سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے (ایس پی اے) نے پیرکو اطلاع دی ہے کہ یہ حکمت عملی اسکالرشپ پروگرام میں ایک نئے دورکا آغاز ہے۔اس کے تحت مستقبل کی لیبرمارکیٹ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نئے اور امیدافزا شعبوں میں ہْنرمند افرادی قوت کو ترقی دی جائے گی۔اس سے شہریوں کے درمیان مسابقت کو بڑھانے میں مددملے گی۔
خادم الحرمین الشریفین وظیفہ پروگرام کی حکمتِ عملی میں تین تزویراتی ستون شامل ہیں:ایس پی اے کے مطابق اس کا پہلا ستون طلبہ میں مختلف شعبوں میں عالمی اداروں اور یونیورسٹیوں میں اپنے تعلیمی اورعملی سفر کے لیے ابتدائی منصوبہ بندی کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرتا ہے۔دوسرے ستون کامقصد اسکالرشپ کے طریق اور پروگراموں کی تخلیق ہے تاکہ مستقبل کے شعبوں پر توجہ مرکوزکی جائے اور عالمی معیار کیاعلیٰ تعلیمی اداروں کے تعاون سے مقامی اورعالمی مزدورمنڈیوں کی ضروریات کو پورا کیا جائے جس سے مقامی اور عالمی سطح پر مسابقت کو بلند کیا جاسکے۔ستون اسکالرشپ سے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے مناسب پوسٹ گریجوایشن فالو اپ اوررہنمائی کو یقینی بناتا ہے اور انھیں مقامی اور عالمی سطح پر لیبرمارکیٹ میں شمولیت اورتیاری کو بہتر بنانے کے لیے خدمات فراہم کرتا ہے۔
خادم الحرمین الشریفین اسکالرشپ پروگرام کی حکمتِ عملی چار طریق پر مشتمل ہے جن کے واضح اور مخصوص مقاصد ہیں:’’الرود‘‘راستے کامقصد طلبہ کودنیا بھرکے 30 سرفہرست تعلیمی اداروں میں مختلف تعلیمی شعبوں میں داخلہ دلوانا ہے تاکہ سعودی شہری تمام شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں اورہم عصروں کا مقابلہ کر سکیں۔تحقیق وترقی (البحث والتطویر)راستہ مستقبل میں سائنس دان بننے کے خواہاں سعودی طلبہ کو دنیا بھرکے اعلیٰ اداروں اور یونیورسٹیوں میں داخلہ دلوانے کی رہ نمائی کرے گا۔یہ طلبہ پرسرمایہ کاری کے ذریعے مملکت میں تحقیق اور اختراعی ماحولیاتی نظام کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم عامل ہے۔مہیا کنندہ (امداد) راستے کامقصد لیبرمارکیٹ کو ضروری اہلیت فراہم کرنے کے لیے سرفہرست 200 یونیورسٹیوں میں انتہائی مانگ والے شعبوں کی فہرست کومسلسل اپ ڈیٹ کرنا اور اس طرح لیبرمارکیٹ کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔امیدافزا (واعد)راستے کا مقصد بڑے بڑے منصوبوں اور ترجیحی شعبوں مثلاً مینوفیکچرنگ اور سیاحت میں قومی ضروریات کی بنیاد پروظیفہ وصول کرنے والوں کو تربیت دینا ہے۔اس حکمتِ عملی کا آغازدراصل سعودی عرب کی مستقبل کے چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے شہریوں کو تیارکرنے اورعالمی سطح پران کی مسابقانہ صلاحیت کوبہتر بنانے کی کوششوں کا تسلسل ہے۔