یوکرین مخالف بیان پر جرمنی نیوی کے چیف کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑ گئے
برلن،جنوری۔جرمن بحریہ کے سربراہ کائی اچم شونباچ نے یوکرین کے بارے میں متنازع بیانات کے بعد ہفتے کے روز اپنا استعفیٰ پیش کر دیا۔ بیان کے بعد کائی اچم شونباچ کے خلاف انکوائری شروع کردی گئی ہے۔اخبار ’ڈر اسپیگل‘ کے مطابق جرمن بحریہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل کی اچم شونباچ نے ہندوستان میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کریمیا، یوکرین میں چلا گیا ہے اور کبھی واپس نہیں آئے گا ۔ روسی صدر ولادی میر پوتین کے موقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوتین احترام چاہتے ہیں اور شاید اس کے بھی مستحق ہیں۔انہوں نے کہا کہ جرمنی اور بھارت کو چین کا مقابلہ کرنے کے لیے روس کی ضرورت ہے اور آنے والی دہائیوں میں یورپی براعظم پر ایک نئی جنگ شروع ہو سکتی ہے۔علاوہ ازیں ذرائع نے بتایا کہ جرمن وزیر دفاع کرسٹینا لیمبریچٹ نے مسلح افواج کے جنرل کمپٹرولر ایبر ہارڈ زورن اور ان کے میڈیا ایڈوائزر کو ٹیلی فون کیا اور بحریہ کے افسر کے بیانات پر بات چیت کی۔بحریہ کے کمانڈر نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا کہ ان کا بیان اس وقت ان کی ذاتی رائے تھی اور جرمن وزارت دفاع کے موقف کی عکاسی نہیں کرتی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ میں نے بغیر سوچے سمجھے صورتحال کا غلط اندازہ لگایا اور مجھے اس طرح سے کام نہیں کرنا چاہیے تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک سنگین غلطی تھی۔ تاہم انہوں نے نہیں بتایا کہ ان کا کیا مطلب تھا۔مارچ 2014 میں ایک ریفرنڈم کے انعقاد کے بعد کریمیا ایک روسی علاقہ بن گیا جس میں جمہوریہ کریمیا کے 96.77% ووٹرز اور سیواستوپول کی 95.6% آبادی نے روس میں شامل ہونے کے حق میں ووٹ دیا۔کیف اور اس کے حامی کریمیا کو یوکرین کا اٹوٹ انگ سمجھتے ہیں جب کہ روسی صدر ولادی میر پوتین نے اعلان کیا کہ کریمیا کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہو گیا ہے۔