یمن میں قیام امن کی کوششیں،عمانی و سعودی وفود کی آمد
صنعا، اپريل ۔سعودی اور عمانی وفود حوثی حکام کے ساتھ مستقل جنگ بندی کے معاہدے اور ملک میں طویل عرصے سے جاری جنگ میں سعودی عرب کی فوجی مداخلت کے خاتمے پر بات چیت کے لیے یمن کے دارالحکومت صنعا پہنچ چکے ہیں۔خبر کے مطابق، یہ دورہ عمان کی ثالثی میں سعودی عرب اور یمن کے درمیان ہونے والی مشاورت کی عکاسی کرتا ہے جہاں دوسری جانب اقوام متحدہ کی جانب سے بھی قیام امن کی کوششیں جاری ہیں۔امن کی ان کوششوں میں اس وقت مزید پیشرفت ہوئی جب روایتی حریفوں سعودی عرب اور ایران تعلقات بحال کرنے پر رضامند ہوئے جس میں چین نے مرکزی کردار ادا کیا۔حوثی خبر رساں ایجنسی صبا نے رپورٹ کیا کہ ان وفود کے ایلچی حوثی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط سے ملاقات کریں گے تاکہ دشمنی کے خاتمے اور یمنی بندرگاہوں پر سعودی زیرقیادت ناکہ بندی ہٹانے پر بات چیت کی جا سکے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ سعودی-حوثی مذاکرات حوثیوں کے زیر کنٹرول بندرگاہوں اور صنعا کے ہوائی اڈے کو مکمل طور پر دوبارہ کھولنے، سرکاری ملازمین کو اجرتوں کی ادائیگی، تعمیر نو کی کوششوں اور غیر ملکی افواج کے ملک سے انخلا کی میعاد پر مرکوز ہیں۔یمن کی جنگ کو ایران اور سعودی عرب کے درمیان کئی پراکسی لڑائیوں میں سے ایک کے طور پر دیکھا جاتا ہے، حوثیوں نے 2014 میں سعودی عرب کی حمایت یافتہ حکومت کا تختہ الٹ کر ایران کے ساتھ اتحاد کر لیا تھا، ان کا شمالی یمن پر اصل کنٹرول ہے جہاں ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک کرپٹ نظام اور غیر ملکی جارحیت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔