ہندوستان کا ‘زورآور پہاڑوں پر چین کے دانت کھٹے کرے گا
نئی دہلی، اگست۔ چین کے ساتھ شمالی سرحد پر فوجی تعطل اور مستقبل کے چیلنجز اور جنگوں کے پیش نظر، فوج ایسا کثیر مقصدی ہلکا لیکن انتہائی مضبوط جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ٹینک ’زورآور‘ خریدنے جارہی ہے جو ہزاروں کلومیٹرکی بلندی پرناقابل رسائی پہاڑی علاقوں سمیت ہر جگہ اورتمام موسم میں دشمن کے دانت کھٹے کرسکے۔درحقیقت چین کے ساتھ مشرقی لداخ میں دو سال سے بھی زائد عرصے سے جاری فوجی تعطل کے دوران فوج نے موجودہ ٹینکوں اوراپنے جوش وجذبے کے ساتھ چین کو منہ توڑ جواب دیا، لیکن اسے ایسے ہلکے مگر مضبوط اورجدید ٹیکنالوجی سے لیس ٹینک کی کمی بہت زیادہ محسوس ہوئی جسے بلندی والے ناقابل رسائی علاقوں میں آسانی سے لے جاکر فوراً تعینات کیاجاسکے۔ دوسری جانب چینی فوج ایسے ہلکے ٹینکوں سے لیس ہے جو پہاڑوں پر ایک جگہ سے دوسری جگہ آسانی سے لے جایا جا سکتا ہے۔ اس کے پیش نظر فوج بھی اس کمی کو دور کرنے کے منصوبے پر آگے بڑھ رہی ہے۔چین اور پاکستان کے دو محاذوں سے بیک وقت پیدا ہونے والے چیلنجز، مستقبل کے خطرات، دنیا بھر میں مختلف مقامات پر جاری فوجی تنازعات اورجنگوں نیز مہمات کے خطرات کا بغور مطالعہ کر رہی فوج ان سے سیکھ رہی اوران سے سبق بھی حاصل کررہی ہے۔ اس سیکھنے کی بنیاد پر، فوج مستقبل کے سیکورٹی چیلنجز اورخطرات سے نمٹنے کے لئے طویل مدتی حکمت عملی کے تحت تیاری کرتے ہوئے اپنے آپ کو مستقبل کی ایک مضبوط فوج بنانے کی سمت میں کام کررہی ہے۔ اس کڑی میں وہ ‘زوراور’ ٹینک کے ساتھ ساتھ سوارم ڈرون، اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل، جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس فیوچر ریڈی کومبیٹ وہیکل اور میکانائزڈ انفنٹری کی صلاحیت کو تیار کرنے پر بھی توجہ دے رہی ہے۔اعلیٰ اور قابل اعتماد دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج نے زوراور ٹینک کا ڈیزائن تیار کر لیا ہے اور حکومت سے اس کی خریداری کے لیے اصولی منظوری بھی مل گئی ہے۔ ڈیفنس پروکیورمنٹ پروسیس 2020 کے میک ان انڈیا زمرے کے تحت خود انحصار ہندوستان کے تصور کو ذہن میں رکھتے ہوئے ان ٹینکوں کی خریداری کی جائے گی۔ اس ٹینک کو بنانے کے لیے ملکی دفاعی صنعت سے رابطہ کیا گیا ہے اور فوج کے ذریعہ ڈیزائن ٹینک بنانے کا کہا گیا ہے۔ یہ ٹینک ہندوستانی فوج کی ضروریات اور جغرافیائی علاقوں کے مطابق توہے ہی ساتھ ہی یہ جدید ترین ٹیکنالوجی جیسے مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفشیل انٹلیجنس، ڈرون، ریسکیو سسٹم اور خطرات کو محسوس کرنے کی ٹیکنالوجی سے بھی لیس ہوگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹینک فوج کے لیے سب سے اہم ہتھیار ہے جس کی طاقت پر جنگ کا رخ تبدیل کیا جا سکتا ہے تاہم اب بدلے ہوئے حالات میں ایسے ٹینک کی ضرورت ہے جسے حملہ کرنے کے ساتھ ساتھ دشمن کے ٹینکوں اور دیگر ہتھیاروں کے ساتھ غیر مرئی خطروں جیسے ڈرون وغیرہ سے بھی تحفظ کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جو دشمن اور ہتھیار دکھائی دیتا ہے اس سے بچا جاسکتا ہے لیکن غیر مرئی اوراچانک فضائی خطرات سے بچنے کے لیے ان ٹینکوں کو جدید ترین مواصلاتی نظام اور اینٹی ڈرون اور دیگر خطرات سے تحفظ کا احاطہ کرنا ہو گا۔فوج چاہتی ہے کہ ‘زوراور’ اس کے پاس موجود تمام ٹینکوں کا مرکب ہو، جو گرچہ ہلکا ہی ہو لیکن طاقت میں اس کا کوئی ثانہ نہ ہو اوراس کے فائر پاور کے سامنے دشمن گھٹنے ٹیک دے۔ دیسی ٹینکوں پرزوردینے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ سے ان ممالک کے ٹینکوں کے پرزہ جات اور آلات کی سپلائی متاثر ہو رہی ہے، لہٰذا اگر ہمارے پاس دیسی ٹینک ہوں گے تو ہمیں اس طرح کی مشکلات کا سامنا نہیں کرناپڑے گا۔زوراور کا نام قدیم ہندوستانی جنرل زوراور سنگھ کہلوریا کے نام پر رکھا گیا ہے جنہوں نے لداخ، تبت، بلتستان اور اسکردو کو فتح کیا تھا۔اس کے علاوہ دنیا بھر میں مختلف مشنزاور ہمارے سرحدی علاقوں میں میں ڈرون کے بڑھتے ہوئے استعمال کو دیکھتے ہوئے ہندوستان بھی اپنی فوج کو جدید ترین ڈرون ہتھیاروں سے لیس کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ سوارم ڈرون سسٹم کی اہمیت اور اس کے استعمال کو سمجھتے ہوئے فوج مقامی کمپنیوں سے ڈرون خرید رہی ہے۔ تمام فوجیں اچھی طرح جان چکی ہیں کہ آج کے دور میں ڈرون کی وجہ سے ان کی طاقت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارتی فوج ڈرون سسٹم پر بھی خصوصی زور دے رہی ہے۔