ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں فطرت کی حفاظت کرنا، ثقافت کا ایک حصہ
نئی دہلی، اپریل۔وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج کرناٹک کے میسور میں، میسورویونیورسٹی میں ’پروجیکٹ ٹائیگر‘ کے 50 سال کییادگاری پروگرام کا افتتاح کیا۔ وزیر اعظم نے انٹرنیشنل بگ کیٹس الائنس(آئی بی سی اے)کا بھی آغاز کیا۔ انہوں نے پبلیکیشنز–’ٹائیگرکیتحفظ کے لئے امرت کال کا وڑن‘جاری کیا، جو ٹائیگر ریزرو کے انتظامی تاثیر کی تشخیص کے 5ویں دور کی خلاصہ رپورٹ ہے، شیروں کی تعداد کا اعلان کیا اور آل انڈیا ٹائیگر اسٹیمیشن (5ویں سائیکل) کی خلاصہ رپورٹ جاری کی۔ انہوں نے پروجیکٹ ٹائیگر کے 50 سال مکمل ہونے پر ایکیادگاری سکہ بھی جاری کیا۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ہندوستان میں شیروں کی بڑھتی ہوئی آبادی کے باوقار لمحے پر تبصرہ کیا اور شیروں کو کھڑے ہو کر خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ ٹائیگر کے آج 50 سال مکمل ہونے کے تاریخی واقعہ کا ہر کوئی گواہ ہے اور کہا کہ اس کیکامیابی نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کے لئے فخر کا لمحہ ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان نے نہ صرف شیروں کی آبادی کو کم ہونے سے بچایا ہے بلکہ ایک ایسا ماحولیاتی نظام بھی فراہم کیا ہے جہاں شیر پنپ سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ہندوستان کی آزادی کے 75 ویں سال میں، دنیا کے شیروں کی آبادی کا 75 فیصد ہندوستان میں ہے۔ وزیر اعظم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ بھی ایک اتفاق ہے، ہندوستان میں شیروں کے ذخائر 75 ہزار مربع کلومیٹر پر محیط ہیں اور گزشتہ دس سے بارہ سالوں میںملک میں شیروں کی آبادی میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ہندوستان میں شیروں کی بڑھتی ہوئی آبادی کے بارے میں دنیا بھر کے جنگلی حیاتیات کے شائقین کے ذہنوں میں اس سوال کو دہراتے ہوئے کہ دوسرے ممالک کے مقابلے جہاں یہیا تو جمود کا شکار ہے یا زوال کا شکار ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ، اس کا جواب ہندوستان کی روایات اور ثقافت میں پوشیدہ ہے۔ حیاتیاتی تنوع اور ماحولیات کی طرف اس کی فطری خواہش۔ وزیر اعظم نے تبصرہ کیا’’ہندوستان، ماحولیات اور معیشت کے درمیان تنازعہ پر یقین نہیں رکھتا بلکہ دونوں کے بقائے باہمی کو یکساں اہمیت دیتا ہے‘‘۔ ہندوستان کی تاریخ میں شیروں کی اہمیت سیمتعلقیاددہانی کراتے ہوئے وزیر اعظم نے ذکر کیا کہ مدھیہ پردیش میں دس ہزار سال پرانے راک آرٹ پر شیروں کی تصویری نمائش پائی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وسطی ہندوستان کی بھریا برادری اور مہاراشٹر کی ورلی برادری سمیت دیگر لوگ شیر کی پوجا کرتے ہیں، جبکہ ہندوستان میں بہت سی برادریاں، شیر کو دوست اور بھائی مانتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماں درگا اور بھگوان آیاپا شیر کی سواری کرتے ہیں۔جنگلی حیاتیات کے تحفظ میں ہندوستان کی منفرد کامیابیوں کو ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ’’ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں فطرت کی حفاظت کرنا، ثقافت کا ایک حصہ ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے پاس دنیا کے رقبے کا صرف 2.4 فیصد ہے لیکنیہ معروف عالمی حیاتیاتی تنوع میں 8 فیصد کی حصہ رسدی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا ٹائیگر رینج والا ملک ہے، تقریباً تیس ہزار ہاتھیوں کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا ایشیائی ہاتھی رینج والا ملک ہے، اور تقریباً تین ہزار کی آبادی والا سب سے بڑا واحد سینگوالے گینڈوں کا ملک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ایشیائی شیر ہیں اور اس کی آبادی 2015 میں 525 کے لگ بھگ تھی جو 2020 میں بڑھ کر 675 کے قریب ہوگئی ہے۔ گنگا جیسی ندیوں کی صفائی کے لیے کیے جا رہے کام کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے روشنی ڈالی کہ کچھ آبی انواع، جو کبھی خطرے میں سمجھی جاتی تھیں، ان میں بہتری آئی ہے۔