ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حامی احتجاج کرنے والے شخص کو چینی قونصلیٹ مانچسٹر میں ڈال دیا گیا

لندن،اکتوبر۔ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حامی احتجاج کرنے والے شخص کو مانچسٹر میں چینی قونصلیٹ میں داخل کردیا گیا اور زدوکوب کیا گیا، نامعلوم افراد قونصلیٹ سے باہر آگئے اور ایک شخص کو کمپاؤنڈ میں داخل کردیا جس کے بعد وہ پولیس اور دوسرے مظاہرین کی مدد سے بچا، ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے اس شخص نے بی بی سی کو بتایا کہ انہوں نے مجھے اندر داخل کردیا اور مجھے زدوکوب کیا۔ قونصلیٹ کے ایک ترجمان نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں نے چینی صدر کی توہین کرنے والا پورٹریٹ آویزاں کررکھا تھا فارن آفس نے کہا ہے کہ وہ واقعہ کے بارے میں واضح صورتحال ہنگامی طورپر حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے گریٹر مانچسٹر پولیس نے واقعہ کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ واقع کے بعد باب پکارے جانے والے احتجاج کرنے والے شخص نے بی بی سی چائنیز کو بتایا کہ چین کے مرکزی علاقے چین سے تعلق رکھنے والے افراد جو ہانگ کانگ کے مخالف ہیں قونصلیٹ سے باہر آگئے اور ان کے پوسٹرز پھاڑدیئے، ہم نے انہیں روکنے کی کوشش کی تو انہوں نے مجھے اندر داخل کردیا اور مجھے زدوکوب کیا اور برطانوی پولیس نے باہر نکالا یہ صورتحال مضحکہ خیز ہے حملہ آوروں کو یہ نہیں کرنا چاہئے تھا ہم ایسی آزادی چاہتے ہیں جو برطانیہ میں ہے واقعہ کے بعد ہجوم غصے میں آگیا، احتجاج کرنے والوں نے قونصلیٹ کے افراد برطانوی پولیس پرچلائے ان کی دلیل تھی کہ وہ مزید کچھ اور کرسکتے تھے قونصلیٹ کے سٹاف نے مظاہرین کو سڑک کے دوسری جانب جانے کے لئے کہا تھا احتجاج کے وقت وہاں دو پولیس افسر تھے تاہم جھگڑ کے آغاز کے منٹوں کے اندر مزید نمودار ہوگئے، وہ کمپاؤنڈ کے دروازوں پر جمع ہوگئے اور اندر داخل کئے گئے شخص کو باہر نکالا ، قونصلیٹ برطانوی سر زمین پر ہے تاہم مرضی کے بغیر وہاں داخل نہیں ہوا جاسکتا سفارتی عمارات میں کیا گیا کوئی بھی جرم برطانیہ کے قانون کی زد میں آتا ہے تاہم ملازمین سفارتی استشنی حاصل کرسکتے ہیں۔ ٹوئٹر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کنزرویٹو لیڈلین ڈنکن سمتھ نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کو چینی سفیر سے مکمل معذرت کا مطالبہ کرنا چاہئے اور جو لوگ ملوث ہیں انہیں واپس چین بھیجنا چاہئے۔ مظاہرین بیجنگ میں کمیونسٹ پارٹی کی کانگریس کے شروع ہونے کے موقع پر احتجاج کررہے تھے۔

Related Articles