گھروں پر کام کے آپشن نے کیریئر میں ترقی کی راہ کھول دی
لندن،اکتوبر۔کم وبیش 50فیصد خواتین سمجھتی ہیں کہ گھروں پر کام کے آپشن نے کیئریر میں ترقی کی راہ کھول دی ہے،درہم سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون ایلینا گورمن نے بتایا کہ جب انھیں گھر پرکام کرنے کاموقع ملا تو انھوں نے اسے فوری قبول کرلیا ،ان کا کہناہے کہ جب ان کا بچہ پیداہواتھا اور انھیں کام کے حوالے سے کچھ سہولت کی ضرورت تھی تو ان کے سابق آجر نے انھیں اس طرح کی کوئی سہولت دینے سے انکار کردیاتھا، اب وہ ایک دوسرے ادارے میں ملازم ہیں اور کہتی ہیں کہ یہ کام بہت ہی اچھا ہے۔گھر پر فرائض کی انجام دہی درحقیقت ایک مثبت طریقہ ہے ،انھوں نے بتایا کہ ملازمت کی وجہ سے مجھے اپنے6سالہ بیٹے کی دیکھ بھال کیلئے وقت نہیں ملتاتھا مجھے اسے اسکول پہنچانا اور واپس لانا ہوتا ہے اگر گھر پر کام کی سہولت نہ ہوتی تو بچے کی پیدائش کے بعد دوبارہ ملازمت پر جانا شاید میرے لئے ممکن نہ ہوتا۔بی بی سی کی جانب سے کئے گئے ایک سروے رپورٹ کے مطابق کم بیش 56 فیصد خواتین کاکہنا تھا کہ گھر پر کام کرنے سے انھیں ترقی کرنے میں مدد مل سکتی ہے کیونکہ اس کی وجہ سے بچے کی دیکھ بھال اور کل وقتی ملازمت میں کوئی رکاوٹ یادشواری نہیں ہے۔مجموعی طورپر65 فیصد منیجرز سمجھتے ہیں کہ گھرپر کام سے خواتین کو کیریئر میں آگے بڑھنے کا موقع ملا ہے۔ تاہم یوگوو کی جانب سے کئے گئے سروے کے دوران 25 فیصد خواتین نے کہاکہ وہ نہیں سمجھتیں کہ گھرپر کام کرکے انھیں کیریئر میں ترقی کاموقع مل سکتاہے ،جبکہ ایلینا کاکہناہے کہ کام میں سہولت دئے جانے کی وجہ سے اب انھیں اپنی ملازمت پر پہلے سے کم اجرت مل رہی ہے،جبکہ مالکان کا کہناہے کہ گھر پر کام کا عملے کے ارکان غلط فائدہ اٹھاتے ہیں۔قومی شماریات دفتر کے اعدادوشمار کے مطابق کورونا کی پہلی لہر کے دوران خواتین نے روزانہ بچوں کی دیکھ بھال مردوں کے مقابلے میں دوتہائی زیادہ کی۔یوگوو کی جانب سے سروے کے دوران 1,684 خواتین سے بات چیت کی گئی اس دوران گھر پرکام کی حمایت کرنے والی خواتین میں 18سے 24 سال عمر کی خواتین کی شرح 65 فیصد تھی جبکہ لندن میں ان کی شرح 61 فیصد تھی جبکہ اسکاٹ لینڈ کی 49فیصد خواتین نے اس کی حمایت کی۔کورونا کے دوران گھروں پر کام کرنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد پروفیشنل شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی تھی،قومی شماریات دفتر کے مطابق اعلیٰ تعلیم یافتہ اور زیادہ تجربہ رکھنے والے لوگوں کو ہی عمومی طور پر گھرپرکام کرنے کی سہولت دی گئی۔انسانی وسائل سے متعلق ادارے CIPD کے سینئرپالیسی ایڈوائزر کلیر مک کارٹنے کا کہنا ہے کہ گھر پر کام کرنے کے بہت سے فوائد ہیں ان کاکہناہے کہ میرے خیال میں بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داریاں انجام دینے والی خواتین کو اس کا حقیقی معنوں میں فائدہ ہوتاہے۔