کولہے کے درد کے مریضوں کیلئے امید کی نئی کرن، ایسٹرائیڈ انجکشن

لندن ،اپریل۔ کولھے کے درد کے مریضوں کیلئے ایسٹرائیڈ انجکشن کی صورت میں امید کی ایک نئی کرن سامنے آئی ہے۔ کولھے کے درد میں مبتلا مریضوں کو براہ راست متاثرہ جگہ پر یعنی متاثر جوڑ پر یہ انجکشن لگائے جاسکیں گے۔ انجیکشن کی آزمائش شروع کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اس کی کامیابی کی صورت میں کولھے کی آسٹیو آرتھرائٹس کے مریضوں، جن کے پاس اس وقت علاج کے محدود آپشن ہیں، امید کی نئی کرن سامنے آجائے گی۔ 40سال سے زیادہ عمر کے 199 افراد پر کئے گئے تجربات کو حوصلہ افزا قرار دیا جا رہا ہے۔ سیفولڈ کی کیلے یونیورسٹی کے ماہرین کی نگرانی میں ریسرچ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ کولھے کے درد کی شکایت کرنے والے مریضوں کی6ماہ تک نگرانی کی گئی۔ 6ماہ بعد اسٹرائیڈ انجکشن لگوانے والے مریضوں نے درد میں خاصہ افاقہ محسوس کیا۔ اسٹرائیڈ انجکشن لگوانے والے مریضوں نے درد میں افاقے کے علاوہ بحیثیت مجموعی جسمانی افعال اور معیار زندگی میں بھی بہتری کی رپورٹ دی اور بتایا کہ اب انھیں درد کی وجہ سے ملازمت سے چھٹی نہیں کرنا پڑتی۔ انجکشن لگوانے کے دو ہفتے اور دو مہینے بعد بہت زیادہ فرق محسوس کیا گیا۔ تجربے میں حصہ لینے والے مزید لوگوں نے صحتیاب ہونے اور پہلے سے بہت بہتر ہونے کی اطلاع دی ہے لیکن انجکشن لگوانے کے 4ماہ بعد زیادہ فرق محسوس نہیں کیا گیا۔ ان شواہد سے پوری دنیا میں کولھے کے درد میں مبتلا مریضوں کو، جو یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے علاج کے آپشن بہت محدود ہیں، یہ پیغام جاتا ہے کہ ان کیلئے ایک متبادل علاج بھی سامنے آچکا ہے۔ کولھے کی آسٹیو آرتھرائٹس کو دنیا بھر میں معذوری کی بڑی وجہ تصور کیا جاتا ہے اور 2019 میں کولھے کی آسٹیو آرتھرائٹس میں مبتلا 100,000 مریضوں میں سے 90 فیصد نے فوری طور پر جوڑ تبدیل کرالئے۔ کولھے کے درد کے تمام مریضوں کو سرجری کی ضرورت نہیں ہوتی اور جی پی کئی کئی سال ان کا علاج کرتے رہتے ہیں، جس کے بعد انھیں سرجری کیلئے بھیجا جاتا ہے۔ گائیڈ لائن میں کہا گیا ہے کہ جوڑوں پر اسٹرائیڈ انجیکشن ابھی ایک محدود اور متنازعہ علاج ہے، جو بعد کے مراحل میں قابل عمل ہوسکتی ہیں۔

Related Articles