کشیدگی روکنے کے لیے ریاض اور تہران میں معاہدہ مثبت ہے: واشنگٹن
واشنگٹن،مارچ۔وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے مشیر جیک سلوان نے پیر کے روز کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان معاہدہ خطے میں کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے لیے مثبت اقدام ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ فی الحال ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔ تاہم امریکہ تہران کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے کہ وہاں غیر منصفانہ طور پر حراست میں لیے گئے امریکیوں کو وطن واپس کیسے لایا جائے۔خبروں کے مطابق جیک سلوان نے کہا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔ آخری چیز جو ہم کرنا چاہتے ہیں وہ ان خاندانوں کو جھوٹی امید دلانا ہے جو اپنے پیاروں کے گھر آنے کا اتنے عرصے سے انتظار کر رہے ہیں۔
تمام اختلافات ختم نہیں ہوئے: سعودی عرب
واضح رہے گزشتہ جمعہ کو بیجنگ میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان 2016 سے منقطع تعلقات کو دوبارہ شروع کرنے اور دو ماہ کے اندر دونوں سفارتخانوں کو دوبارہ کھولنے پر اتفاق ہونے کے بعد سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے یہ وضاحت بھی کردی ہے کہ اس اتفاق کا یہ معنی نہیں ہے کہ دونوں فریقوں میں تمام اختلافات ختم ہوگئے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ سفارتی تعلقات کی بحالی کا معاہدہ دونوں فریقین کی مشترکہ خواہش کی تصدیق کرتا ہے کہ اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔
معاہدہ سے قبل دو سالہ بات چیت:فیصل بن فرحان نے اتوار کو ’’ الشرق الاوسط‘‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ اپنے ایرانی ہم منصب سے جلد اس ملاقات کے منتظر ہیں جس پر اتفاق کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اگلے دو ماہ کے دوران سفارتی تعلقات بحال کرنے کی تیاری کر رہے ہیں اور مستقبل میں دوروں کا تبادلہ کرنا ہمارے لیے معمول کی بات ہے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ یہ معاہدہ چین کی سرپرستی اور ثالثی میں عراق اور سلطنت عمان میں گزشتہ دو سالوں کے دوران بات چیت کے ہونے والے کئی ادوار کے بعد سامنے آیا ہے۔
امن کی راہ پر پیش قدمی کی ضرورت:سعودی وزیر خارجہ نے کہا سعودی عرب علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی اور استحکام کو بڑھانے میں اپنے کردار اور ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے امن کی راہ پر گامزن ہے۔واضح رہے جمعہ 10 مارچ کو سعودی عرب اور ایران میں ہونے والے معاہدہ کے بعد چین کو ساتھ ملا کر ایک سہ فریقی بیان جاری کیا گیا تھا جس میں تعلقات کی بحالی اور دو ماہ کے اندر سفارت خانوں کو دوبارہ کھولنے ، ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی اپنانے کی بات چیت کی گئی۔ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے معیشت، تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، سائنس، ثقافت کے شعبوں میں بھی تعاون کے 1998 کے عمومی معاہدے کو فعال کرنے کے لیے ملاقات کی بھی بات کی گئی تھی۔