کرسمس:ایران میں عیسائی قیدیوں کوجیلوں سے 10 دن کی چھٹی دینے کا فیصلہ
تہران،دسمبر۔ایران کی عدلیہ کے سربراہ نے کرسمس کے موقع پر عیسائی قیدیوں کوایک نادر اقدام کے طور پرخاندانوں کے ساتھ چھٹیاں گزارنے کے لیے 10 دن کی آزادی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔عدلیہ کی ویب گاہ میزان آن لائن کے مطابق غلام حسین محسنی اعجئی نے ملک بھر کے حکام کو چھٹی کے اس حکم کی تعمیل کی ہدایت کی ہے۔ویب سائٹ نے کہا کہ یہ فیصلہ نئے سال 2022 اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کی سالگرہ کے موقع پرکیا گیا ہے۔میزان آن لائن نے یہ نہیں بتایا کہ اس ’فرلو‘ سے کتنے عیسائی قیدی مستفید ہوں گے یا قید سے چھٹی کی 10 دن کی مدت کب شروع ہوگی؟تاہم اس نے بیان میں واضح کیا ہے کہ نقضِ امن،منظم جرائم، اغوا، مسلح ڈکیتیوں اور سزائے موت پانے والوں پر اس فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا۔مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق عیسائی ایران کی کل آبادی آٹھ کروڑ30 لاکھ کا صرف ایک فی صد ہیں۔ملکی آبادی میں اہل تشیع کی اکثریت ہے۔ایران میں زیادہ تر آرمینیائی عیسائی ہیں۔ وہ 6 جنوری کو کرسمس مناتے ہیں اوریہ عید ظہورِ مسیح علیہ السلام (ایپی فینی) کا دن ہوتاہے۔کرسمس کے موقع پر تہران اور بڑے شہروں میں کچھ دکانوں میں سجاوٹ کی جاتی ہے۔ان میں کرسمس کے درخت بھی شامل ہوتے ہیں جبکہ سانتا کلاز کے لباس میں ملبوس لوگ دکانوں کے باہر کھڑے نظر آتے ہیں۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای مسلمانوں کے مذہبی ایام کے موقع پر اکثر قیدیوں کو معافی دے دیتے ہیں یا ان کی سزاؤں میں کمی کااعلان کرتے ہیں لیکن ایرانی حکام اسلامی جمہوریہ کی عیسائی اقلیت کے ارکان سے متعلق اس طرح کے اقدامات کا اعلان شاذ و نادر ہی کرتے ہیں۔ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایرنا کی رپورٹ کے مطابق صدرابراہیم رئیسی نے اس مرتبہ کرسمس کے موقع پر1980-1988 کی ایران،عراق جنگ میں ہلاک ہونے والے ایک عیسائی آرمینیائی ’’شہید‘‘کے اہل خانہ کے تہران میں واقع گھر کا دورہ کیا ہے اور ان کے خاندان کے افراد سے ملاقات کی ہے۔