چین عوامی احتجاج پر مجبور، کورونا پابندیاں ختم
بیجنگ ،دسمبر ۔ چینی حکومت نے عوامی احتجاج کے آگے مجبورہوکر کورونا پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ کرلیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق حکام نے گوانگ ڑو شہر کے 7اضلاع سے عارضی لاک ڈاون ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ چین کی نائب وزیراعظم سون چونلان کا کہنا تھا کہ وائرس اب کمزور پڑتا جا رہا ہے اور اس کے اثر انداز ہونے کی صلاحیت کم ہو رہی ہے۔ ملک بھر میں زیادہ سے زیادہ افراد کو ویکسین لگائی جارہی ہے۔ متاثرین کو زبردستی قرنطینہ لے جانے کے بجائے گھرہی میں الگ تھلگ رکھا جائے گا۔ شہری ٹیسٹنگ اور ویکسین کے عمل میں تعاون کریں۔ واضح رہے کہ چین میں سول نافرمانی کو 1989ء میں تیانمن سانحے کے بعد سب سے بڑی تحریک قرار دیا جارہا ہے،تاہم بیجنگ حکومت نے اس پر ابتداہی میں نرمی سے قابو پانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئے ضابطوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ چینی حکام اب لاک ڈاؤن اور سختیوں کے بجائے احتیاط کی پالیسی پر عمل کی کوشش کریں گے۔ اس سے قبل کورونا کے نئے کیس سامنے آنے کے بعد حکومت نے لاک ڈاون نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد شنگھائی، بیجنگ اور دیگر شہروں میں بڑے پیمانے پر پرتشدد مظاہرے ہوئے۔ بدھ کے روز گوانگ ڑو میں سیکورٹی فورسز نے مظاہرین پر لاٹھیاں برسائی تھیں۔ مقامی حکا م کا کہنا تھا کہ دشمنوں کی دراندازی اور تخریب کاری کی سرگرمیوںکے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔ ادھر مظاہرین نے پابندیوں کے باعث معاشی بحران کو مسترد کردیا تھا۔