ٹینس کی دنیا پر دو دہائیوں تک راج کرنے والے راجر فیڈرر کے کریئر پر ایک نظر
لندن،ستمبر۔ٹینس کی دنیا پر دو دہائیوں تک راج کرنے والے راجر فیڈرر نے بالآخر انجریز سے تنگ آ کر 41 برس کی عمر میں ٹینس کو خیرباد کہہ دیا۔ رواں برس اکتوبر میں ہونے والا ‘لیور کپ’ ان کے کریئر کا آخری اے ٹی پی ٹورنامنٹ ہوگا۔سوئس ٹینس اسٹار راجر فیڈرر نے اپنے کریئر کے دوران 20 گرینڈ سلیم ٹائٹل اپنے نام کیے۔ راجر فیڈرر نے جمعرات کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔اپنے مداحوں کے نام ایک خط میں انہوں نے پہلے سب کا شکریہ ادا کیا اور پھر بتایا کہ اگلے ماہ لندن میں ہونے والا لیور کپ ان کے کریئر کا آخری اے ٹی پی ٹور ایونٹ ہوگا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ایونٹ کے بعد وہ نہ تو کسی گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ میں شرکت کریں گے اور نہ ہی وہ کسی ٹور ایونٹ کا حصہ ہوں گے۔سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں راجر فیڈرر نے اپنی ٹینس فیملی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ٹینس کے کھیل نے انہیں ان کی توقعات سے بڑھ کر کامیابیوں سے نوازا جس کے لیے وہ سب کے شکر گزار ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ تین سال سے انجریز اور سرجری کی وجہ سے وہ مکمل طور پر کھیل میں واپس نہیں آپارہے تھے جس کی وجہ سے انہوں نے اپنے کریئر کو ختم کرنے کا مشکل فیصلہ کیا۔ان کے بقول وہ 24 برسوں کے دوران 1500 سے زائد میچز کھیلنے کے باوجود ٹینس سے دور نہیں جارہے لیکن وہ لیور کپ کے بعد کسی گرینڈ سلیم اور اے ٹی پی ایونٹ میں نظر نہیں آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ کھیل کو خیرباد کہنے کا فیصلہ ان کے لیے بہت مشکل تھا لیکن جب وہ سوچتے ہیں کہ ٹینس نے ان کو کیا کچھ نہیں دیا تو ان کا جشن منانے کو دل کرتا ہے۔راجر فیڈرر نے اپنی اہلیہ میرکا اور چاروں بچوں کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی کامیابیوں میں ان سب کا اہم کردار ہے۔آخر میں ان کا کہنا تھا کہ جب انہیں ٹینس سے محبت ہوئی تو اس وقت وہ اپنے آبائی علاقے بازل میں ایک بال پکڑ تھے۔ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کو دیکھ کر انہیں حوصلہ ملا کہ وہ بھی ان کی طرح کھیل سکتے ہیں، اور اسی وجہ سے وہ ٹینس کورٹ پر وہ سب کچھ کرسکے جس کا ایک بچہ خواب دیکھ سکتا ہے۔یاد رہے کہ راجر فیڈرر نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ امریکی ٹینس اسٹار سرینا ولیمز کی ریٹائرمنٹ کے دو ہفتوں بعد لیا۔
راجر فیڈرر کے کریئر پر ایک نظر:راجر فیڈرر ایک وقت میں 20 گرینڈ سلیم سنگلز ٹائٹل کے ساتھ دنیا کے سبب سے کامیاب کھلاڑی تھے جن کا ریکارڈ ٹوٹنا ناممکن لگتا تھا۔سن 1998 میں ومبلڈن ٹینس چیمپئن شپ میں سنگلز اور ڈبلز دونوں کا فائنل جیتنے والے اس کھلاڑی نے آگے جاکر اپنے پروفیشنل کریئرکا پہلا گرینڈ سلیم ٹائٹل بھی اسی گراؤنڈ پر جیتا۔ بعدازاں انہوں نے اپنے پروفیشنل کریئر کے دوران مجموعی طور پر 20 گرینڈ سلیم جیتے۔راجر ان چند کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل ہیں جنہوں نے اپنے کریئر کے دوران تمام گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتے۔مسلسل پانچ ومبلڈن اور چار یو ایس اوپن جیتنے کا ان کا ریکارڈ بھی اب ناقابلِ تسخیر معلوم ہوتا ہے۔وہ موجودہ زمانے میں آٹھ بار ومبلڈن ٹرافی جیتنے والے واحد کھلاڑی تو ہیں ہی لیکن وہ چھ بار آسٹریلین اوپن، پانچ مرتبہ یو ایس اوپن اور ایک دفعہ فرینچ اوپن بھی جیت چکے ہیں جس کے بعد ان کے مجموعی ٹائٹل کی تعداد 20 ہوگئی۔راجر فیڈرر نے اپنا آخری گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ 2018 میں اس وقت جیتا تھا جب وہ 36 سال کی عمر میں آسٹریلین اوپن کے فاتح بنے۔ اس کامیابی کے ساتھ ہی وہ اوپن ایرا میں گرینڈ سلم ایونٹ جیتنے والے دوسرے معمر کھلاڑی بن گئے تھے۔وہ اپنے کریئر کے دوران مسلسل 310 ہفتے تک اے ٹی پی رینکنگ کے نمبر ون کھلاڑی بھی رہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ لیکن 36 سال کی عمر میں عالمی نمبر ون کی پوزیشن حاصل کرکے وہ اس مقام پر پہنچنے والے عمر رسیدہ کھلاڑی ہیں۔انہوں نے نہ صرف گرینڈ سلیم ایونٹس میں کامیابی حاصل کی بلکہ اپنے ملک کو ڈیوس کپ میں ایک بار اور ہوپ مین کپ میں تین مرتبہ فتح دلانے میں بھی کامیاب ہوئے۔ویسے تو انہوں نے اپنے کریئر کے دوران ایک بار اولمپک گولڈ میڈل بھی جیتا۔ لیکن دیگر ٹائٹل کی طرح یہ کامیابی انہیں سنگلز کے بجائے ڈبلز میں ملی جب انہوں نے اپنے ہم وطن اسٹینس لاس واورینکا کے ہمراہ 2008 کے بیجنگ اولمپکس کے ڈبلز ایونٹ میں فتح حاصل کی۔راجر فیڈرر نے اپنے کریئرکے دوران کئی کھلاڑیوں کا سامنا کیا لیکن ان کے ہم عصروں رافیل نڈال اور نواک جوکووچ کو ان کا سب سے مضبوط حریف سمجھا جاتا ہے۔مجموعی طور پر یہ دونوں کھلاڑی اب گرینڈ سلیم ٹائٹل کی دوڑ میں راجر فیڈرر سے آگے نکل چکے ہیں لیکن ان کے ساتھ کھیلے گئے میچز آج بھی شائقین کو یاد ہیں۔ٹینس کی دنیا پر دو دہائیوں تک راج کرنے والے راجر فیڈرر کے کریئر پر ایک نظر
لندن،ستمبر۔ٹینس کی دنیا پر دو دہائیوں تک راج کرنے والے راجر فیڈرر نے بالآخر انجریز سے تنگ آ کر 41 برس کی عمر میں ٹینس کو خیرباد کہہ دیا۔ رواں برس اکتوبر میں ہونے والا ‘لیور کپ’ ان کے کریئر کا آخری اے ٹی پی ٹورنامنٹ ہوگا۔سوئس ٹینس اسٹار راجر فیڈرر نے اپنے کریئر کے دوران 20 گرینڈ سلیم ٹائٹل اپنے نام کیے۔ راجر فیڈرر نے جمعرات کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔اپنے مداحوں کے نام ایک خط میں انہوں نے پہلے سب کا شکریہ ادا کیا اور پھر بتایا کہ اگلے ماہ لندن میں ہونے والا لیور کپ ان کے کریئر کا آخری اے ٹی پی ٹور ایونٹ ہوگا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ایونٹ کے بعد وہ نہ تو کسی گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ میں شرکت کریں گے اور نہ ہی وہ کسی ٹور ایونٹ کا حصہ ہوں گے۔سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں راجر فیڈرر نے اپنی ٹینس فیملی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ٹینس کے کھیل نے انہیں ان کی توقعات سے بڑھ کر کامیابیوں سے نوازا جس کے لیے وہ سب کے شکر گزار ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ تین سال سے انجریز اور سرجری کی وجہ سے وہ مکمل طور پر کھیل میں واپس نہیں آپارہے تھے جس کی وجہ سے انہوں نے اپنے کریئر کو ختم کرنے کا مشکل فیصلہ کیا۔ان کے بقول وہ 24 برسوں کے دوران 1500 سے زائد میچز کھیلنے کے باوجود ٹینس سے دور نہیں جارہے لیکن وہ لیور کپ کے بعد کسی گرینڈ سلیم اور اے ٹی پی ایونٹ میں نظر نہیں آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ کھیل کو خیرباد کہنے کا فیصلہ ان کے لیے بہت مشکل تھا لیکن جب وہ سوچتے ہیں کہ ٹینس نے ان کو کیا کچھ نہیں دیا تو ان کا جشن منانے کو دل کرتا ہے۔راجر فیڈرر نے اپنی اہلیہ میرکا اور چاروں بچوں کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی کامیابیوں میں ان سب کا اہم کردار ہے۔آخر میں ان کا کہنا تھا کہ جب انہیں ٹینس سے محبت ہوئی تو اس وقت وہ اپنے آبائی علاقے بازل میں ایک بال پکڑ تھے۔ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کو دیکھ کر انہیں حوصلہ ملا کہ وہ بھی ان کی طرح کھیل سکتے ہیں، اور اسی وجہ سے وہ ٹینس کورٹ پر وہ سب کچھ کرسکے جس کا ایک بچہ خواب دیکھ سکتا ہے۔یاد رہے کہ راجر فیڈرر نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ امریکی ٹینس اسٹار سرینا ولیمز کی ریٹائرمنٹ کے دو ہفتوں بعد لیا۔
راجر فیڈرر کے کریئر پر ایک نظر:راجر فیڈرر ایک وقت میں 20 گرینڈ سلیم سنگلز ٹائٹل کے ساتھ دنیا کے سبب سے کامیاب کھلاڑی تھے جن کا ریکارڈ ٹوٹنا ناممکن لگتا تھا۔سن 1998 میں ومبلڈن ٹینس چیمپئن شپ میں سنگلز اور ڈبلز دونوں کا فائنل جیتنے والے اس کھلاڑی نے آگے جاکر اپنے پروفیشنل کریئرکا پہلا گرینڈ سلیم ٹائٹل بھی اسی گراؤنڈ پر جیتا۔ بعدازاں انہوں نے اپنے پروفیشنل کریئر کے دوران مجموعی طور پر 20 گرینڈ سلیم جیتے۔راجر ان چند کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل ہیں جنہوں نے اپنے کریئر کے دوران تمام گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتے۔مسلسل پانچ ومبلڈن اور چار یو ایس اوپن جیتنے کا ان کا ریکارڈ بھی اب ناقابلِ تسخیر معلوم ہوتا ہے۔وہ موجودہ زمانے میں آٹھ بار ومبلڈن ٹرافی جیتنے والے واحد کھلاڑی تو ہیں ہی لیکن وہ چھ بار آسٹریلین اوپن، پانچ مرتبہ یو ایس اوپن اور ایک دفعہ فرینچ اوپن بھی جیت چکے ہیں جس کے بعد ان کے مجموعی ٹائٹل کی تعداد 20 ہوگئی۔راجر فیڈرر نے اپنا آخری گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ 2018 میں اس وقت جیتا تھا جب وہ 36 سال کی عمر میں آسٹریلین اوپن کے فاتح بنے۔ اس کامیابی کے ساتھ ہی وہ اوپن ایرا میں گرینڈ سلم ایونٹ جیتنے والے دوسرے معمر کھلاڑی بن گئے تھے۔وہ اپنے کریئر کے دوران مسلسل 310 ہفتے تک اے ٹی پی رینکنگ کے نمبر ون کھلاڑی بھی رہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ لیکن 36 سال کی عمر میں عالمی نمبر ون کی پوزیشن حاصل کرکے وہ اس مقام پر پہنچنے والے عمر رسیدہ کھلاڑی ہیں۔انہوں نے نہ صرف گرینڈ سلیم ایونٹس میں کامیابی حاصل کی بلکہ اپنے ملک کو ڈیوس کپ میں ایک بار اور ہوپ مین کپ میں تین مرتبہ فتح دلانے میں بھی کامیاب ہوئے۔ویسے تو انہوں نے اپنے کریئر کے دوران ایک بار اولمپک گولڈ میڈل بھی جیتا۔ لیکن دیگر ٹائٹل کی طرح یہ کامیابی انہیں سنگلز کے بجائے ڈبلز میں ملی جب انہوں نے اپنے ہم وطن اسٹینس لاس واورینکا کے ہمراہ 2008 کے بیجنگ اولمپکس کے ڈبلز ایونٹ میں فتح حاصل کی۔راجر فیڈرر نے اپنے کریئرکے دوران کئی کھلاڑیوں کا سامنا کیا لیکن ان کے ہم عصروں رافیل نڈال اور نواک جوکووچ کو ان کا سب سے مضبوط حریف سمجھا جاتا ہے۔مجموعی طور پر یہ دونوں کھلاڑی اب گرینڈ سلیم ٹائٹل کی دوڑ میں راجر فیڈرر سے آگے نکل چکے ہیں لیکن ان کے ساتھ کھیلے گئے میچز آج بھی شائقین کو یاد ہیں۔