ٹرمپ کی صدارت کے آخری دنوں میں امریکی جنرل کا چین کو ’خفیہ‘ کالز کرنے کا دفاع
واشنگٹن،ستمبر-اعلیٰ امریکی جنرل مارک ملے نے ایک کتاب میں یہ دعویٰ سامنے آنے کے بعد اپنا دفاع کیا ہے کہ انھوں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں خدشات سے متعلق چین کو ’خفیہ‘ ٹیلی فون کالیں کی تھیں۔جنرل ملے نے بدھ کو کہا کہ گذشتہ جنوری اور اکتوبر میں کی جانے والی کالیں چینی فوج کو یقین دہانی کے لیے تھیں۔سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ دعوے من گھڑت ہیں جبکہ ریپبلکنز نے جنرل کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔تاہم امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ انہیں جنرل ملے پر بھر پور اعتماد ہے۔جنرل ملے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ کالیں ان کے ’فرائض اور ذمہ داریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی تھیں تاکہ سٹریٹجک استحکام برقرار رکھا جا سکے۔‘منگل کو واشنگٹن پوسٹ کے تحقیقاتی رپورٹرز کی ایک نئی کتاب کے اقتباسات سامنے آنے پر امریکی جنرل کی جانب سے چینی جنرل لی زوچینگ کو کی جانے والی ان فون کالوں کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ کالیں صدارتی انتخاب کے فوراً بعد اور ڈونلڈ ٹرمپ کے اپنی شکست تسلیم کرنے سے انکار کے بعد کی گئی تھیں۔’پیرِل نامی کتاب میں کہا گیا ہے کہ 6 جنوری کے فسادات کے بعد، جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین جنرل ملے کو ’یقین ہوگیا تھا کہ ٹرمپ انتخابات کے نتائج کے بعد ذہنی تنزلی کا شکار ہو چکے ہیں۔‘کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مبینہ طور پر جنرل پریشان تھے کہ ٹرمپ کہیں ’آپے سے باہر نہ ہو جائیں۔‘کتاب کے اقتباسات کے مطابق انھوں نے مبینہ طور پر چینی جنرل کو بتایا کہ امریکی حکومت مستحکم ہے اور جنرل لی کو یقین دلایا کہ امریکہ چین پر حملہ نہیں کرے گا۔ لیکن اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو، چینیوں کو پہلے خبردار کیا جائے گا۔’کتاب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنرل ملے نے اپنے عملے سے کہا تھا کہ اگر ٹرمپ نے ایٹمی حملے کا حکم دیا تو پہلے انھیں (جنرل) کو اس کی تصدیق کرنی ہوگی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں جنرل ملے پر غداری کا الزام لگایا ہے اور ان دعوؤں کو جعلی خبر قرار دیا ہے۔سینئر ریپبلکن سینیٹر مارکو روبیو نے بھی صدر بائیڈن سے جنرل کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری جین ساکی نے بدھ کے روز کہا کہ صدر کو ان (جنرل ملے) کی قیادت، حب الوطنی اور آئین کے ساتھ وفاداری پر مکمل اعتماد ہے۔’انھوں نے مزید کہا کہ صدر بائیڈن کو جنرل ملے پر مکمل اعتماد ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔