ٹرمپ کی تلاشی سے متعلق حلف نامہ جاری کرنے کا عدالتی حکم
فلوریڈا،اگست۔ایک امریکی وفاقی جج نے محکمہ انصاف کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی ترمیم شدہ خفیہ عدالتی دستاویز کو جاری کر دیں۔ حلف نامے کے افشا ہونے سے یہ راز کھل سکتا ہے کہ ایف بی آئی نے ٹرمپ کی رہائش گاہ مار-اے-لاگو کی تلاشی کیوں لی تھی۔امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک وفاقی جج نے جمعرات کے روز امریکی محکمہ انصاف کو حکم دیا کہ اس کے جس حلف نامے کی بنیاد کو جواز بنا کر ایف بی آئی نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ذاتی رہائش گاہ مار-اے-لاگو کی تلاشی لی تھی، اس خفیہ عدالتی دستاویز کو عام کیا جائے۔فیڈرل مجسٹریٹ بروس ای رائن ہارٹ نے دستاویز کے خفیہ یا بلیک آؤٹ ورڑن کو جاری کرنے کے لیے 26 اگست جمعہ کی دوپہر تک کا وقت دیا ہے۔ ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے اس ماہ کے اوائل میں پام بیچ میں واقع ٹرمپ کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔اس حوالے سے غیر ترمیم شدہ اصل دستاویز میں ممکنہ طور پر وہ اہم معلومات موجود ہیں کہ آخر سابق صدر کے گھر پر چھاپہ مارنے کی ضرورت کیوں پڑی۔ ابھی تک یہ حلف نامہ صیغہ راز میں ہے۔ان تحقیقات کے حوالے سے یہ بات تو پہلے سے ہی عام ہو چکی ہے کہ ایف بی آئی یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ آیا سابق صدر ٹرمپ نے سرکاری ریکارڈ وائٹ ہاؤس سے اپنے ساتھ مار-اے-لاگو لے جا کر کوئی مجرمانہ غلطی کی تھی یا نہیں۔قانون کے مطابق امریکی صدور عام طور پر عہدہ صدارت کے دوران کی اپنی تمام دستاویزات اور ای میلز نیشنل آرکائیوز کے حوالے کر دیتے ہیں۔ تاہم ڈونلڈ ٹرمپ پر یہ الزام ہے کہ وہ بعض اہم دستاویزات اپنے گھر لے آئے، حالانکہ وہ اس سے انکار کرتے ہیں۔اس حوالے سے خفیہ حلف نامہ ممکنہ طور پر اس بات پر روشنی ڈال سکتا ہے کہ آخر ایف بی آئی مار-اے-لاگو کو کیوں تلاش کرنا چاہتی تھی اور اس بات کا انہیں یقین کیوں تھا کہ انہیں وہاں ممکنہ جرائم کے ثبوت بھی ملیں گے۔ایف بی آئی نے ٹرمپ کی رہائش گاہ سے 20 سے زیادہ صندوق برآمد کیے ہیں، جن میں حکام نے بعض سرکاری ریکارڈ کی درجہ بندی بھی کی ہے۔ ان میں سے کچھ کو ٹاپ سیکرٹ کا نام بھی دیا گیا ہے۔ادھر ٹرمپ نے جب ایف بی آئی پر اپنے خلاف سیاسی انتقام کا الزام عائد کیا، تو اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے ان کے خلاف محکمے کی جانب سے تحقیقات کی تصدیق کا غیر معمولی فیصلہ کیا۔ گارلینڈ نے عدالت سے یہ بھی کہا تھا کہ وہ تلاشی سے متعلق وارنٹ کے ایک بڑے حصے کو جاری کرنے کے ساتھ ہی ضبط شدہ اشیا سے متعلق فہرست کی رسید کو بھی عام کر سکتی ہے۔تاہم محکمہ انصاف نے ابتدائی طور پر حلف نامے کو جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کی وجہ سے میڈیا ادارے اسے عام کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کرنے پر مجبور ہوئے۔ ٹرمپ نے بھی سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں اس دستاویز کو جاری کرنے کا مطالبہ کیا، تاہم ان کے وکلاء نے اس معاملے پر کوئی خاص توجہ نہیں دی۔جمعرات کے روز جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ محکمہ انصاف نے دستاویز کے بعض حصّوں کو مخفی رکھنے سے متعلق زبردست دلائل پیش کیے ہیں، کہ اگر ان کا انکشاف کیا گیا تو، جیوری کی عظیم معلومات افشا ہو سکتی ہیں۔ اس سے گواہوں اور غیرالزام شدہ فریقین کی شناخت، اور تفتیش کی حکمت عملی، اس کی سمت، دائرہ کار، ذرائع اور طریقہ کار کی تفصیلات کا بھی انکشاف ہو سکتا ہے۔سابق صدر ٹرمپ ایک بار پھر سیسن 2024 میں ریپبلکنز کی جانب سے وائٹ ہاؤس کی دوڑ میں آگے چل رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے گھر پر ایف بی آئی کے چھاپوں کی شدید مذمت کی ہے۔جمعرات کے روز ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا، ’’بائیں باوز کے سخت گیر ڈیموکریٹ پراسیکیوٹرز غیر قانونی طور پر، خالصتاً سیاسی فائدے کے لیے صدارتی ریکارڈ ایکٹ کے تحت روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے تحت میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، انہوں نے غیر قانونی طور پر میرے گھر پر چھاپہ مارا، اور ایسی چیزیں لے گئے جو نہیں لے جانی چاہئیں تھیں۔