ویکسین کیوں نہیں لگوائیں؟
رابطہ…مریم فیصل
اس وقت برطانوی حکومت کی پوری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ آبادی کو ویکسین لگوادی جائے تاکہ کورونا وبا کو کمزور کیا جاسکے اور اس مقصد کیلئیاین ایچ ایس کے اسٹاف کو ڈیڈ لاین بھی دی گئی ہے کہ تین فروری تک ایک ڈوز تو ضرور لگوالیں لیکن 80ہزار اسٹاف ویکسین لگوانے سے مکمل انکاری ہوگیا ہے جس کے پیچھے وجہ ویکسین کے لئے پھیلا ہوا منفی پروپیگنڈا بھی ہوسکتا ہے اور میرا جسم میری مرضی کا تصور بھی لیکن وجہ چاہے جو بھی ہو حکومت ہر صورت اسٹاف کو ویکسین لگوانا چاہتی ہے اور ڈیڈ لاین بھی نزدیک آتی جارہی ہے۔ حکومت اور اسٹاف کی اس ضد میں جیتنے کون والا ہے یہ تو نہیں معلوم البتہ یہ ضرور کہنا چاہیں گے کہ ویکسین لگوانے میں کوئی حرج نہیں بلکہ یہ اپنی اور اپنے اردگرد کے لوگوں کی حفاظت کیلئے ضروری ہے اور ہمارے اس بیان کی حمایت ہر وہ شخص کرے گا جس نے اس موذی مرض کو جھیلا ہوگا۔ زیادہ پرانی بات نہیں ہم بھی اسی موزی مرض سے بفصل خدا صحت یاب ہوکرنکلے ہیں اور تین ڈوز لگوانے کے بعد بھی جس تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کے بعد یہ ضرور یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ جن لوگوں نے ایک بھی ڈوز نہیں لگوائی ہے وہ اگر خدانخواستہ اس مرض کی پکڑ میں آگئے تو جس اذیت سے وہ خود اور ان کے ساتھ رہنے والے گزریں گے اسے الفاظوں میں بیان کرنا ناممکن ہے۔ اس لئے اس اذیت سے بچنے کیلئے ویکسین لگوانے میں ہی سجھ داری ہے۔ کسی اور کی کیا مثال دیں خود اپنی ہی بیان کرتے ہیں کہ جب ہم خود اس کا شکار ہوئے تب خیال یہی تھا کہ ویکسین تو لگوا لی ہے بیماری ایسے ہی چلی جائے گی لیکن یہ وائرس بہت ضدی ہے اچھی طرح لڑتا ہے لیکن اگر ویکسین لگا جسم اس کا مقابل ہے تب کا اس زور تھوڑا کم ہوتا ہے کیونکہ بھلے ہی ویکسین کوئی علاج نہیں ہے لیکن یہ انسانی جسم کے حفاظتی نظام یعنی قوت مدافعت کو الرٹ ضرور کردیتا ہے کہ یہ والا بیرونی دشمن آئے گا اور تمہیں اس کا مقابلہ کرنا ہے اور چونکہ ویکسین یہ خصوصیت رکھتی ہے کہ یہ کورونا کے اس پر وٹین کے خلاف جس کی مدد سے کورونا وائرس انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے ،اینٹی باڈیز بنا کر انسانی جسم کے حفاظتی نظام کو اس قدر ایکٹو کردیتی ہے کہ وہ کورونا کے پروٹین پر ہی حملہ کر کے اسے کمزور کردیتا ہے۔ اب اگر کورونا وائرس ایسے انسانی جسم پر حملہ آور ہوتا ہے جسے ویکسین لگی ہوئی ہو تو قوت مدافعت اس پر جلدی حاوی ہوجاتی ہے اسی لئے اموات اور اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں بہت کمی نظر آرہی ہے۔کہا یہ جارہا ہے کہ ویکسین کے منفی اثرات بھی ہیں لیکن بہرحال یہ اس تکلیف سے بہت کم ہیں جو بنا ویکسین لگا جسم جھیل سکتا ہے کیونکہ یہ وائرس اس دنیا کیلئے نیا ہے اور وقت لگے گا کہ دنیا کی آبادی کا بڑا حصہ اس کو پہچان کر اس کے خلاف لڑنا سیکھ لے اس لئے تب تک ویکسین ہی بہترین حفاظت ہے۔