واشنگٹن: سیاسی جوڑ توڑ کا مرکز رہنےوالا ٹرمپ ہوٹل بند
واشنگٹن،نومبر۔ڈونلڈ ٹرمپ اپنے واشنگٹن ہوٹل 12 منزلہ ٹاور کو ترک کرنے کی تیاری کر رہے ہیں جہاں غیر ملکی عطیہ دہندگان، پریشر گروپس اور حکومتیں اس امید پر جمع ہوتی رہیں کہ وہ پیسے کے بل بوتے پرسابق امریکی صدر پر اثر و رسوخ حاصل کرلیں گے۔انیسویں صدی کی عمارت میں واقع ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹل کوچند ماہ بعد بند کر دیا جائے گا۔ 12 منزلہ عمارت جو 1890 میں بنائی گئی تھی بعد میں پوسٹ آفس میں تبدیل ہو گئی۔ یہ عمارت امریکی دارالحکومت کا تیسرا بلند ترین ٹاور ہے۔ٹرمپ نے 2011 میں عمارت کو منہدم ہونے سے بچایا جب انہوں نے اس کی مرمت اور تزئین و آرائش میں 200 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا عہد کیا۔ یہ ہوٹل ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے چند ماہ قبل 2016 کے موسم خزاں میں کھولا گیا تھا۔ٹرمپ کے ترجمان شان اسپائسر نے جنوری 2017 میں وائٹ ہاؤس میں صدر کی پہلی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ یہ ہوٹل ٹرمپ کے لیے بہت قابل فخر جگہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں یہ اس قسم کی انتظامیہ کی نمائندگی کرتا ہے جس کی وہ سربراہی کرنے جا رہے ہیں۔ ٹرمپ نے ریاستہائے متحدہ کی صدارت سنبھالنے کے بعد اپنی رئیل اسٹیٹ ایمپائر کا کنٹرول اپنے دو بیٹوں کو سونپ دیا اور وعدہ کیا کہ وہ ان کی رئیل اسٹیٹ کی سرگرمیوں میں مداخلت نہیں کریں گے۔واشنگٹن میں غیر سرکاری تنظیم Citizens for Responsibility and Ethics کے مطابق ان کی صدارت کے دوران، 77 بیرونی ممالک کے 150 عہدیداروں نے ریپبلکن ارب پتی کی جائیدادوں کا دورہ کیا۔امریکی سیاسی گروپوں نے پنسلوانیا اسٹریٹ پر واقع ہوٹل میں تقریباً چالیس تقریبات منعقد کرنے کے لیے مجموعی طور پر تین ملین ڈالر خرچ کیے۔تنظیم کے مطابق امریکن پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ جیسے بااثر گروپوں نے وائٹ ہاؤس میں ملاقاتوں کے بعد ہوٹل میں تقریبات کا اہتمام کیا۔ ان واقعات کے نتائج اکثر سیاسی سطح پر مثبت ہی رہے۔واشنگٹن کے صدر نوابکبینڈرنے کہا تھا کہ و صدر بننے کے بعد ٹرمپ کو اپنا ہوٹل رکھنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے تھی ۔
ہوٹل کے نقصانات:ٹرمپ نے 2016 میں اپنے صدارتی اختیارات کو ان کے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کے ساتھ ملانے کے بارے میں پوچھے جانے پر اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ قانون میرے ساتھ ہیاور صدور کے مفادات کا ٹکراؤ نہیں ہو سکتا۔ تاہم ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹل کو بچانے کی کوشش زیادہ دیر نہیں چل سکی۔کانگریس کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹرمپ کی صدارت کے دوران ہوٹل کو 70 ملین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا اور سابق صدر نے ہوٹل کے منافع کو نمایاں حد تک بڑھا چڑھا کر پیش کیا ۔ ٹرمپ آرگنائزیشن نے تحقیقات کو جان بوجھ کر غیر ذمہ دارانہ اور صریح طور پر غلط اور سیاسی ہراسانی قرار دیا۔تنظیم نے فرانسیسی نیوز ایجنسی کے استفسار کا جواب نہیں دیا۔ امریکی میڈیا میں آنے والی رپورٹس نے انکشاف کیا ہے کہ کوویڈ 19 کے پھیلنے کے پیش نظر ہوٹل میں مہمانوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ٹرمپ آرگنائزیشن نے لیز کو 375 ملین ڈالر میں ایک سرمایہ کاری فنڈ کو فروخت کیا جو والڈورف آسٹوریہ کے نام سے 2022 کے اوائل میں ہوٹل کو دوبارہ کھولنے کا ارادہ رکھتا ہے۔