نیوم کے سمندر میں نادر دیو ہیکل وجود اور نئے جزیروں کی دریافت !
ریاض،اکتوبر۔سعودی نیوم کمپنی نے بحر احمر کے شمال میں دیو ہیکل اور نادر آبی وجود اور نئے جزیروں کی دریافت کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان Explorer Ocean بحری جہاز پر 6 ہفتوں تک جاری رہنے والے تحقیقی سفر کے بعد سامنے آیا۔سعودی نیوم کمپنی نے واضح کیا ہے کہ اوشیئن ایکس کے تعاون سے انجام دیے جانے والے مشترکہ مشن نے ایک خصوصی سائنسی تحقیق پیش کی۔ یہ تحقیق سمندری ماحول، سمندر میں رہنے والی ضخیم جان دار مخلوقات کے مجموعوں، نمکین پانی اور مرجانی جھاڑیوں کے تحفظ کے طریقہ کار سے متعلق ہے۔نیوم کمپنی کے چیف ایگزیکٹو انجینئر نظمی النصر کے مطابق اس مشن کی کوششوں سے ایسے قدرتی علاقے کے تعارف سے متعلق اہم اہداف حاصل کیے گئے جس کو عالمی توجہ حاصل نہ تھی۔ تحقیق میں ایسے عالمی سائنسی انکشافات سامنے آئے جو اس سے پہلے دریافت نہ ہوئے تھے۔ ان میں 635 میٹر تک کی سمندری چوٹی، دنیا کے سمندروں کی گہرائیوں میں نمکین پانی کا سب سے بڑا تالاب اور 600 مربع کلو میٹر سے زیادہ کا رقبہ شامل ہے جو مچھلیوں اور مرجانی جھاڑیوں کے تنوع کے حوالے سے پر کشش مقامات پر مشتمل ہے۔النصر نے واضح کیا کہ اس دوران میں کیمرے کی آنکھ نے ایک دیو ہیکل اور غیر معمولی قیر ماہی (بحری صدفیوں کا گروپ) کے مناظر محفوظ کیے جو اس سے پہلے علاقے میں نہیں دیکھے گئے۔ علاوہ ازیں نیوم کے پانی کے اندر 12 ضخمیم وجود پائے گئے۔ ان میں شارک ، وہیل اور ڈولفن مچھلیوں کے علاوہ کچھوے بھی شامل ہیں۔ مزید یہ کہ مچھلیوں کی 341 اقسام بھی پائی گئیں جن میں 18 اقسام معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں۔اسی طرح مشن نے نادر نوعیت کی نئی مرجانی جھاڑیاں بھی دریافت کیں جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف مزاحمت کے سبب امتیازی طور پر جانی جاتی ہیں۔ مشن نے تین غیر دریافت شدہ جزیروں کا تفصیلی سروے بھی انجام دیا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ مذکورہ مشن نے زیر آب تحقیق میں 960 سے زیادہ گھنٹے گزارے۔ مشن کی ورکنگ ٹیم میں 30 عالمی سائنس داں اور محققین شامل تھے۔ ان کا تعلق نیوم، سعودی وزارت ماحولیات، شاہ فہد یونیورسٹی برائے پٹرولیم و معدنیات، شاہ عبداللہ یونیورسٹی برائے سائنس و ٹکنالوجی اور نیشنل جیوگرافک سے تھا۔