میگنن ڈو پریز کا ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان

جوہانسبرگ، اپریل ۔جنوبی افریقہ کی خواتین کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان میگنن ڈو پریز نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ پر توجہ مرکوز کرنے اور خاندان کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کے لیے فوری اثر سے ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا ہے۔ ڈو پریز نے نومبر 2014 میں ٹیم کی قیادت سنبھالی تھی۔ اس کے ساتھ ہی اب جنوبی افریقی ٹیم 2014 کے بعد پہلی بار ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کے لیے تیار ہے۔ وہ اس موسم گرما میں ڈو پریز کے بغیر ملٹی فارمیٹ انگلینڈ کے دورے پر جائیں گی۔ ڈو پریز نے جمعرات کو کرکٹ ساؤتھ افریقہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہاکہ میں اب تک چار آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ کھیل چکیہوں۔ میں اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتی ہوں ۔ یہ میری زندگی کی سب سے قیمتی یادیں ہیں، تاہم میں اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزارنے کو ترجیح دوںگی اور امید کرتی ہوں کہ جلد ہی میرا اپنا ایک خاندان ہوگا۔ سابق کپتان نے کہا کہ میرے خیال میں کھیل کے طویل فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ پر توجہ دینے کا یہ صحیح وقت ہے۔ میں نے نیوزی لینڈ میں حالیہ ورلڈ کپ مہم کے اختتام پر ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ میرے خیال میں جنوبی افریقی خواتین کرکٹ بہت اچھی حالت میں ہے اور یہ صحیح وقت ہے کہ پیچھے ہٹیں اور اگلی نسل کے پرجوش کرکٹرز کو ہمارے اس خوبصورت کھیل کو آگے لے جانے کا موقع فراہم کریں۔ یہ قابل ذکر ہے کہ ڈو پریز 2007 میں اپنے کرکٹ کیریئر کے آغاز کے بعد سے اب تک 154 میچوں کے ساتھ سب سے زیادہ میچ کھیلنے والی جنوبی افریقہ کی سرکردہ خاتون کھلاڑی کے طور پر ریٹائر ہوئی ہیں۔ ان کے پاس مجموعی طور پر 3760 رنز کا قومی ریکارڈ بھی ہے۔ انہوں نے ان میں سے 46 میچوں میں جنوبی افریقہ کی کپتانی کی۔ انہوں نے واحد ٹیسٹ میچ 2014 میں میسور میں ہندوستان کے خلاف کھیلا تھا جہاں انہوں نے پہلی اننگز میں سنچری بنائی تھی۔حال ہی میں ختم ہونے والے 2022 ویمنز ون ڈے ورلڈ کپ میں ڈو پریز نے میزبان نیوزی لینڈ کے خلاف اپنا 150 واں انٹرنیشنل کھیلا اور اپنے آخری لیگ میچ میںاپنے کریر کا 18 اور آخری ون ڈے نصف سنچری بناکر 2017 کے رنر اپ انڈیا کو سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر کیا۔ کرکٹ ساؤتھ افریقہ (سی ایس اے) کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر فولیسی موسیکی نے کہاکہ میگنن جنوبی افریقہ اور پوری دنیا میں خواتین کرکٹ کی چیمپئن ہے۔ وہ کسی بھی نوجوان لڑکی کے لیے زندہ مثال ہے جو کھیل کو اپنانا چاہتی ہے۔

Related Articles