’محمود عباس جوڈیشل کونسل سے متعلق متنازع فرمان واپس لیں‘
غزہ،نومبر۔فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی طرف سے حال ہی میں’عدالتی کونسل‘ کے حوالے سے جاری کردہ متنازع سرکاری فرمان پرانسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فلسطین میں انصاف اور قانون کی بالادستی کے حوالے سے کام کرنے والے ایک گروپ نے صدر عباس سے متنازع قانون واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا کہ وہ سپریم جوڈیشل کونسل کی تشکیل کے حوالے سے اپنے حالیہ حکم نامے کو فوری طور پر واپس لیں، تاکہ قانون کی حکمرانی کی حقیقت اور عدلیہ کی آزادی اوراس کے مستقبل میں ایک خطرناک نظیر کی تشکیل کو روکا جا سکے۔خیال رہے کہ حال ہی میں صدر عباس نے عدالتی اداروں اورعدالتوں کی سپریم کونسل کے نام سے ایک نئی باڈی تشکیل دینے کا حکم نامہ جاری کیا تھا جسے سیاسی حلقوں کی طرف سے عدلیہ کی آزادی کے خلاف اور محمود عباس کی آمرانہ پالیسی کا عکاس قرار دیا تھا۔صدر محمود عباس نے اس فرمان کے تحت خود کو بغیر کسی کے مشورے کے جوڈیشل کونسل کا سربراہ مقرر کیا تھا اور عدلیہ کے حوالے سے تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے تھے۔ایک رپورٹ میں مرکز نے اس حکم نامے کے اجراء پر اپنے صدمے کا اظہار کیا ہے اور اسے عدلیہ کی آزادی کے آخری ستونوں کو تباہ کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔انسانی حقوق گروپ ’پی سی ایچ آر‘ نے توثیق کی کہ مذکورہ حکم نامہ اپنی شکل اور مواد میں فلسطینی بنیادی قانون، قانونی حیثیت کے اصول اور تمام آئینی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ یہ اقدام فلسطین کی ذمہ داریوں، خاص طور پر شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے آرٹیکل 14 کی واضح خلاف ورزی ہے۔’پی سی ایچ آر‘ نے کہا کہ یہ قدم ایگزیکٹو اتھارٹی کے عدلیہ کو زیر کرنے کی ایک طویل تاریخ کی طرف قدم ہوگا۔ اس سے فلسطینیوں کے درمیان سنہ 2007ء کے بعد پیدا ہونے والی خلیج مزید بڑھے گی۔