محمد رفیع نے روزے میں گانا ’دیوانے ہیں دیوانوں کو نہ گھر چاہیے‘ ریکارڈ کروایا

ممبئی ،اپریل۔ 1973 میں بولی وڈ میں نیا عہد بنانے والی فلم ’زنجیر کے گیت کی ریکارڈنگ ہو رہی تھی۔ یوں تو فلم میں پانچ گیت شامل تھے لیکن ان میں سے کوئی بھی براہ راست مرکزی کردار انسپیکٹر وجے کھنہ (امیتابھ بچن) پر نہیں فلمایا گیا تھا۔ ایسا ہی ایک دوگانا کریکٹر ایکٹر گلشن باورا اور شیلا پر فلمایا جانا تھا، ’دیوانے ہیں دیوانوں کو نہ گھر چاہیے۔‘ رفیع صاحب ویسے تو اس وقت ہزاروں گیت گا چکے تھے لیکن روزے کی حالت میں پہلے ریہرسل اور پھر فائنل ٹیک اوکے ہونے تک ان کا گلا اور ہمت دونوں جواب دے چکے تھے۔ موسیقاروں نے تو اوکے کر دیا تھا مگر لتا منگیشکر اس سے مطمئن نہیں تھیں اور وہ چاہتی تھیں کہ ایک اور ریکارڈنگ کر لی جائے۔رفیع ویسے تو سمندر کی طرح شانت طبیعت کے مالک تھے، لیکن وہ افطاری اپنے گھر والوں کے ساتھ کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ’جب اوکے ہو گیا تو اب دوبارہ کیوں؟‘ مجھ میں ہمت نہیں،‘ اور گاڑی کا دروازہ بند کر لیا۔رفیع کا راستہ کاٹنے والے گلش باورانے کہا، ’رفیع صاحب آپ جانتے ہیں اسکرین پر یہ گیت کون گا رہا ہے؟‘رفیع صاحب نے جھنجھلا کر کہا، ’کیا دلیپ کمار گا رہا ہے؟‘اس سے پہلے کہ محمد رفیع مزید کچھ بولتے، گلشن باورانے اپنی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’بھاء جی، یہ جو آپ کا خادم ہے نا،ا سکرین پر یہ گا رہا ہے۔ کیا آپ ایک ری ٹیک نہیں دے سکتے؟‘رفیع صاحب کے لہجے میں فوراً اپنائیت آ گئی، ’ارے تو نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا کہ تو گا رہا ہے؟وہ گاڑی سے اترے، ریکارڈنگ روم پہنچے اور ایک کے بجائے دو ری ٹیکس دیے۔ کلیان جی آنند جی اور لتا کے لیے نہ ماننے والے رفیع صاحب کے تیور سے لگتا تھا اس روز دلیپ کمار ہوتے تب بھی رعایت مشکل تھی لیکن بھاء جی کے رشتے نے چمتکار دیکھایا۔

Related Articles