لبنانی بنک صارفین بنکوں سے رقوم نکلوانے کے لیے مسلح ہو کر آنے لگے
بیروت،اکتوبر۔لبنان میں بنکوں کے ان صارفین میں کافی اشتعال پایا جاتا ہے جنہوں نے مختلف بنکوں میں رقوم جمع کرا رکھی ہیں، مگر اب انہیں بنکوں نے پابند کر دیا ہے کہ وہ ملکی معاشی صورت حال کے پیش نظر ایک خاص حد سے زیادہ رقم نہ نکلوائیں۔ اس پابندی نے بنک صارفین میں غصہ پیدا کر دیا ہے۔ملکی معیشت کا معاملہ دو ہزار انیس سے کمزوری کا شکار ہے۔ لیکن اب اس کی سنگینی بڑھ چکی ہے۔ منگل کی صبح پستول اور گرینیڈ سے مسلح ہو کر ایک صارف بی ایل سی نامی بنک کی ایک برانچ میں داخل ہوا اور اپنے بچتی اکاونٹ میں جمع کرائے گئے 24000 امریکی ڈالر تک رسائی کا مطالبہ کیا۔صارفین پر لگائی گئی اس پابندی کے بعد کہ وہ ایک حد سے زیادہ رقم نہ نکلوائیں صارفین کی آواز بلند کرنے کے لیے بھی ایک فورم بن چکا ہے۔ اس گروپ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ جو علی الساحلی نامی شخص مسلح ہو کر بنک گیا تھا وہ آج کل سخت مالی مشکلات کا شکار ہے جبکہ یوکرین میں زیر تعلیم اپنے بیٹے کو بھی رقم بھیجنا چاہتا تھا۔علی الساحلی کے بارے میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس نے مالی مشکلات کے باعث اپنا گردہ تک فروخت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن جب وہ مسلح ہو کر بنک میں داخل ہوا تو سکیورٹی اہلکاروں نے اسے گرفتار کر لیا۔ وہ اپنی مطلوبہ رقم بھی بنک سے نکلوانے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ تاہم بی ایل سی (بنک) نے اس بارے میں ابھی تک اس بارے میں تبصرے سے گریز کیا ہے۔منگل ہی کے روز ایک اور واقعے میں سٹیٹ پاور سٹیشن کے ملازموں کے ایک گروپ نے فرسٹ نیشنل بنک کی ساحلی شہر طرابلس پر دھاوا بول دیا۔ یہ گروپ اپنی تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیرکے سلسلے میں ناراض تھا۔ اس گروپ کو فیس چارجنگ پر بھی اعتراض تھا۔لیکن معاملہ یہیں رکا ، اسی نوعیت کا تیسرا واقعہ بیبلوس بنک کی برانچ میں پیش آیا۔ صارفین کے ایک گروپ ڈیپازیٹرز ایسوسی ایشن ایک شخص نے پستول پکڑا ہوا تھا اور وہ اپنی جمع کرائی رقم 44000 ڈالر کا مطالبہ کر رہا تھا۔تاہم بنک انتظامیہ کے ساتھ مکالمے کے بعد تقریبا 9000 ڈالر لینے پر تیار ہو گیا۔ اس نے یہ 9000 ڈالر اپنی گرفتاری سے پہلے ایک رشتے دار کے حوالے کر دیے۔اس ایک ہفتے کے دوران اسی نوعیت کے پانچ واقعات مختلف بنکوں کی شاخوں میں رونما ہو چکے ہیں۔ اگرلبنان کے معاشی حالات میں بہتری نہ آسکی تو خدشہ ہے کہ یہ واقعات بڑھ جائیں گے۔