قزاقستان کے سابق صدر کے خاندان کے جرمنی میں قیمتی اثاثے
نور سلطان/برلن،فروری۔ڈی ڈبلیو کی ایک تحقیقاتی رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ قزاقستان کے سابق صدر نور سلطان نذربائیف کے خاندان نے جرمنی میں قیمتی جائیدادیں خریدی ہیں۔ڈی ڈبلیو کی ایک تحقیقاتی رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ سابق قازق صدر نور سلطان بائیف کے خاندان نے جرمنی میں ایک طویل عرصے سے جائیدادیں خریدنے کا عمل شروع کر رکھا تھا جو ابھی تک جاری ہے۔نور سلطان اس سابق سوویت ریاست کی آزادی کے بعد سن انیس سو نوے میں قزاقستان کے صدر بنے تھے جبکہ انہوں نے سن دو ہزار انیس میں اس عہدے سے سبک دوشی اختیار کی۔ ان کے دور اقتدار میں ہی انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے الزامات عائد کیے تھیکہ ان کی حکومت انسانی حقوق کی پامالیوں کا باعث بنی۔ تاہم وہ ان الزامات کو ہمیشہ ہی مسترد کرتے رہے۔اب معلوم ہوا ہے کہ ابھی تک قزاقستان میں انتہائی زیادہ اثرورسوخ رکھنے والے ان کے خاندان نے جرمنی میں لگڑری رئیل اسٹیٹ خریدیں۔ان میں باڈن باڈن شہر کا مشہور زمانہ اور تاریخی زے لاخ قلعہ لگڑری پراپرٹی ہے۔ انیسویں صدی میں یہ مقام معززسوویت سفارت کار میخائل کریپٹووچ کا گرمائی گیسٹ ہاؤس ہوتا تھا۔ تاہم ان کے بعد اس شاندار پراپراٹی کی بندوبست و انتظام ایک مشکل کام بن گیا کیونکہ اس پر خرچہ بہت زیادہ آتا تھا۔اس لیے کئی سالوں تک یہ گھر خالی اور ویران ہی پڑا رہا۔ پھر اچانک قازق سرمایہ کاروں نے اسے خرید لیا اور اس کی تعمیر نو کی۔ یہ ایک انتہائی مہنگا منصوبہ تھا لیکن قازق مالکان نے دل کھول کر رقوم خرچ کیں اور اس پرشکوہ عمارت کی پرانی شان و شوکت بحال کر دی۔قازق سرمایہ کاروں نے جرمنی میں صرف یہی ایک پراپرٹی نہیں خریدی بلکہ گزشتہ ایک دہائی سے کئی مہنگی اور عالی شان جائیدادیں خرید چکے ہیں۔باڈن باڈن میں کچھ ذرائع نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ دس سالوں سے شلوس زے لاخ پر لاکھوں یورو خرچ کیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ اس شہر میں دیگر تین مقامات پر بھی قازق سرمایہ کاروں نے مہنگی جائیدادیں خریدی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ان چاروں پراپرٹیز کی تعمیر نو اور تزئین وآرائش پر کم ازکم سو ملین یورو خرچ کیے جا چکے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ شلوس زے لاخ انویسٹ جی ایم بی ایچ کی بڑی شیئر ہولڈر قازق کمپنی کے کرتا دھرتا تیمور کولیباییف ہیں، جو دراصل نور سلطان باییف کے داماد ہیں۔ڈی ڈبلیو کی تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تیمور اور ان کی اہلیہ دِینا کولیباییف جرمنی کی ایک اور بڑی رئیل اسٹیٹ کمپنی بؤہلر ہؤہے کاسل کے اثاثوں سے مالی فائدہ اٹھانے والے مشترکہ مالکان بھی ہیں۔بؤہلر ہؤہے کاسل نامی عمارت کو جرمنی میں قومی ثقافتی یادگار کی حیثیت حاصل ہے، جہاں سابق جرمن چانسلر کونراڈ آڈینآور بھی باقاعدگی سے جایا کرتے تھے۔سن دو ہزار تیرہ میں قازق سرمایہ کاروں نے ایک ہوٹل بھی خریدا۔ ایک طویل عرصے تک تاہم یہ علم نہ ہو سکا کہ اس ہوٹل کو خریدنے والی ایک چھوٹی سی قازق رئیل اسٹیٹ کمپنی کے تاگے دراصل نور سلطان کے ہاتھوں میں ہی رہے ہیں۔قزاقستان سے تعلق رکھنے والے بلاگر، سیاسی مبصر اور نقاد سندسچار بوکاییف کا کہنا ہے کہ تیمور ملک کی ایک مضبوط شخصیت ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ نور سلطان کے خاندان نے پراپرٹی، تیل، قدرتی گیس اور دیگر قدرتی وسائل کے شعبہ جات میں بڑی بڑی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔بوکاییف نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بالخصوص قزاقستان میں تیل کی صنعت میں کوئی بھی شخص تیمور کو خوش کیے بغیر سرمایہ کاری کر ہی نہیں سکتا۔ تیمور اور ان کی اہلیہ ملک کے امیر ترین جوڑا ہے۔ فوربز کے اندازے کے مطابق دونوں کے مشترکہ اثاثوں کی مالیت چھ بلین ڈالر کے برابر ہو گی۔ یہ امر اہم ہے کہ ان کی قسمت کے ستارے اس وقت بدلنا شروع ہوئے تھے، جب نور سلطان پہلی مرتبہ صدر کے عہدے پر فائز ہوئے تھے۔