فیس بک معاشرتی اقدار میں ٹوٹ پھوٹ کا ذمہ دار ہے، سابقہ ملازمہ کا انکشاف
نیویارک،اکتوبر۔فیس بک کی ایک سابقہ ملازم فرانسس ہاؤگن نے واضح کیا ہے کہ یہ ادارہ ان معاشرتی نقصانات سے بخوبی آگاہ ہے، جو اس کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔ ہاؤگن نے اپنے خیالات کا اظہار ایک ٹیلی وڑن انٹرویو میں کیا۔فرانسس ہاؤگن فیس بک کی ایک سابقہ ملازم ہیں۔ ان کا تعلق اس ادارے کے شعبے سِوک انٹیگریٹی یونٹ (civic integrity unit) سے تھا۔ وہ اس شعبے میں بطور ڈیٹا سائنٹسٹ کے کام سرانجام دیتی تھیں۔انہوں نے اپنے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ تمام دستاویزات کی روشنی میں مرتب کی جانے والی ریسرچ سے معلوم ہوا کہ فیس بک سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ کے معاشرتی نقصانات سے بخوبی آگہی رکھنے کے باوجود مالی منفعت کو ترجیح و فوقیت دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔سماجی رابطے کے نیٹ ورک فیس بک کی سابقہ ڈیٹا سائنٹسٹ فرانسس ہاؤگن کا انڑویو ایک ٹی وی پروگرام ساٹھ منٹ‘ میں نشر کیا گیا۔ قبل ازیں ان کے اس تناظر میں مضامین مشہور امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل میں بھی شائع ہوتے رہے ہیں۔ہاؤگن کے انٹرویو میں شامل انکشافات کو سماجی اور صحافتی حلقوں نے دھماکا خیز قرار دیا ہے۔ ان حلقوں کا کہنا ہے کہ انٹرویو نے فیس بک کے بارے میں حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے اور وہ ایک وسل بلور‘ ہیں۔ انہوں نے فیس بک کو کئی دوسری سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز سے بدتر‘ قرار دیا ہے۔فرانسس ہاؤگن نے اپنے انٹرویو میں بیان کیا کہ ان کا سابقہ ادارہ اس تحقیق سے آگاہ ہے کہ ان کے ذیلی ادارے انسٹاگرام کے مواد نے ٹین ایجر گرلز کو ان کے جسمانی خد و خال کے حوالے سے شدید ذہنی و جسمانی نقصان پہنچایا ہے۔ہاؤگن کے مطابق انسٹاگرام کے پلیٹ فارم سے دوہرا معاشرتی معیار قائم کیا گیا اور ان میں ایک مشہور شخصیات کے حوالے سے اور دوسرا عام لوگوں کے لیے۔ ان کا کہنا ہے کہ فیس بک نے اس پلیٹ فارم کا غلط استعمال کر کے بڑے معاشرتی نقصان کا ارتکاب کیا ہے۔ ہاؤگن نے اپنے انٹرویو میں جب فیس بک کا دیگر سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز سے تقابل کیا تو اس میں اپنے سابقہ ادارے کو کم سطح کا خیال کیا۔ہاؤگن کا تعلق امریکی ریاست آئیوا سے ہے اور دو برس تک (جون سن 2019 سے جون 2020 تک) فیس بک سے منسلک رہی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس ادارے میں ہر ایک شخص کو کوئی نہ کوئی اپنے تعاقب میں نظر آئے گا۔ انہوں نے وضاحت کی بظاہر ناروا سلوک تو دکھائی نہیں دیتا لیکن ترغیبات انسانوں کو بھٹکا دیتی ہیں اور ان کی ذہنی ترتیب میں بگاڑ پیدا کرنے کا سبب بنتی ہیں۔ٹی وی انٹرویو اور اخباری کالموں کے علاوہ فرانسس ہاؤگن نے امریکی کانگریس کے اراکین کے ساتھ بھی اسی تناظر میں خاصی ملاقاتیں کی ہیں۔ ان میں سینیٹر بھی شامل ہیں۔انہوں نے سینیٹر رچرڈ بلومنتھال اور سینیٹر مارشا بلیک برن سے ملاقاتیں کر کے انہیں فیس بک سے ہونے والے نقصانات بارے معلومات فراہم کی ہیں۔امریکا کے علاوہ انہوں نے فیس بک سے ہونے والے معاشرتی نقصانات کا تذکرہ برطانیہ اور فرانس کے قانون سازوں کے ساتھ ساتھ اراکینِ یورپی پارلیمنٹ سے بھی اپنی ملاقاتوں میں کیا۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق فرانسس ہاؤگن منگل پانچ اکتوبر کو امریکی کانگریس کے سامنے پیش ہو کر اپنے بیانات کا دفاع کریں گی اور اراکین ان پر جرح بھی کریں گے۔ہاؤگن امریکی ادارے سکیورٹیز اور ایکسچینج کمیشن (SEC) کے سامنے بھی پیش ہو چکی ہیں اور انہوں نے کمیش پر واضح کیا کہ فیس بک اپنے مذموم مقاصد کو جاری رکھ کر سرمایہ کاروں کی اعتماد شکنی کا مرتکب ہوا ہے۔