فلپائن: سمندری طوفان رائی سے دو سو سے زائد افراد ہلاک
منیلا،دسمبر۔فلپائن میں حکام کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان رائی میں اب تک کم از کم 208 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ ہزاروں افراد اپنے گھر بار سے محروم ہو چکے ہیں۔ اب بھی بہت سے افراد لا پتہ ہیں جبکہ امدادی آپریشن چوبیس گھنٹے جاری ہے۔فلپائن کی قومی پولیس نے 20 دسمبر پیر کے روز بتایا کہ گزشتہ ہفتے آنے والے ایک طاقتور سمندری طوفان سے اب تک کم از کم 208 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ کم از کم 239 افراد اب بھی لاپتہ ہیں اور درجنوں دیگر زخمی ہیں۔شدید ترین سمندری طوفانوں میں سے ایک رائی جب 16 دسمبر کو فلپائن کے جزائر سے ٹکرایا تھا تو اس وقت ہوا کی رفتار 195 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ امریکا میں اس طرح کے طوفان کو کٹیگری فائیو کا طوفان کہا جاتا ہے۔ ابتدا میں یہ طوفان جنوبی علاقے کے جزائر سے ٹکرایا تھا اور پھر جنوبی بحیرہ چین کی جانب طرف بڑھ گیا۔ اس طاقتور طوفان سے ہونے والے نقصان کی حد اب ہر گزرتے دن کے ساتھ واضح ہوتی جا رہی ہے۔
حکام کی امداد کی اپیل:وسطی فلپائن بوہل کے ریاستی گورنر آرتھر یاپ نے کہا کہ صرف ان کے صوبے میں کم از کم 74 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ وہ سوشل میڈیا فیس بک پر اپنی پوسٹس کے ذریعے عوام سے مسلسل رابطے میں ہیں اور ان کی ہر ممکن مدد کی کوشش کر رہے ہیں۔ اتوار کے روز آرتھر یاپ نے مقامی لوگوں کو بتایا کہ انہوں نے اپنے ریاستی شہروں کے میئرز سے کہا ہے کہ وہ لوگوں کے لیے خوراک اور پانی جیسی بنیادی ضروریات کو یقینی بنانے کے لیے اپنے ہنگامی اختیارات کا استعمال کریں۔فلپائن میں امدادی تنظیم ریڈ کراس کی اطلاعات کے مطابق ساحلی علاقوں میں بھی مکمل تباہی‘‘ دیکھی جا سکتی ہے۔ اس تنظیم کے چیئرمین رچرڈ گورڈن نے پہلے بتایا تھا کہ، مکانات، ہسپتال، اسکول اور کمیونٹی کی عمارتیں‘‘ طوفانی ہواؤں سے مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔خبروں کے مطابق ریاستی انفارمیشن افسر جیفری کرسسٹومو نے بتایا کہ جنوب میں دیناگات جزیرے پر بھی کم از کم 10 افراد ہلاک ہو گئے۔ سیارگاؤ، دیناگٹ اور منڈناؤ جیسے جزائر میں بھی ہر جانب طوفان کی تباہ کاریاں دیکھی جا سکتی ہیں۔
ایمرجنسی سروسز جاری:امدادی کارروائیوں میں مدد کے لیے فوج، پولیس، کوسٹ گارڈ اور فائر اسٹاف کے ہزاروں عملے کو تعینات کیا گیا ہے۔ کوسٹ گارڈز اور بحری جہاز متاثرہ علاقوں میں خوراک، پانی اور طبی سامان فراہم کرنے کا کام کر رہے ہیں۔بہت سی وہ بڑی مشینیں بھی متاثرہ علاقوں میں روانہ کی گئی ہیں جو طوفان کے سبب گرنے والے بجلی کے کھمبے اور درختوں کو کاٹ کر سڑک اور راستے صاف کرنے کا کام کرتی ہیں۔طوفان کے خطرے کے پیش نظر آگاہی کی بنیاد پر تقریباً تین لاکھ افراد نے اپنے گھر پہلے ہی خالی کردیے تھے اور وہ سب فی الحال عارضی پناہ گاہوں میں مقیم ہیں۔ مواصلاتی لائنوں کی طرح بجلی کی لائنیں بھی تباہ ہونے کی وجہ سے تقریبا تمام گاؤں اور قصبے بجلی سے محروم ہیں۔اس سے قبل فلپائن میں سن 2013 میں سمندری طوفان ہیان آیا تھا جس میں 7300 افراد ہلاک یا پھر لاپتہ ہوگئے تھے اور اب لوگ اس رائی طوفان کا اسی سے موزانہ کر رہے ہیں۔