فلم ’جے بھیم‘ کے ہیرو سوریہ دھمکیاں ملنے کے بعد پولیس کے پہرے میں
ممبئی ،نومبر۔بھارت میں نچلی ذات کے برادریوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر بننے والی ایک نئی ہٹ فلم کے ہیرو تشدد کی دھمکیاں ملنے کے بعد سے مسلح پولیس کے پہرے میں ہیں۔رپورٹ کے مطابق فلم ’جے بھیم‘ ایک سماجی کارکن وکیل کی سچی کہانی پر مبنی ہے جو ایک قبائلی خاتون کے لیے لڑتا ہے جس کے شوہر کو 1993 میں غیرقانونی طور پر گرفتار کر کے پولیس کی حراست میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔فلم میں تامل فلم انڈسٹری کے مشہور ہیرو سوریہ نے مرکزی کردار نبھایا ہے۔یہ بھارت کے لاکھوں قبائلی لوگوں اور نچلی ذات کے – اچھوت دلتوں ،کی حالت زار کو اجاگر کرنے والی تازہ ترین فلم ہے۔ایمیزون پرائم پر ریلیز ہونے والی اس فلم کو زبردست ریویوز ملے ہیں اور غیر معمولی طور پر تامل زبان کی فلم 22 سرکاری زبانوں کے وسیع ملک میں کامیاب رہی ہے۔’جے بھیم‘ مختصراً فلمی ڈیٹا بیس آئی ایم ڈی بی پر سب سے زیادہ ریٹنگ والی فلم ہے اور اس نے ہولی وڈ کی کلاسیک فلموں’ دی گاڈ فادر‘ اور’ دی شاشانک ریڈیمپشن‘ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔تاہم اس نے جنوبی ریاست تامل ناڈو کے بہت سے لوگوں کو بھی ناراض کیا ہے، خاص طور پر ونیار برادری کے لوگوں کو، جو کہتے ہیں کہ فلم میں انہیں برے انداز میں دکھایا گیا ہے۔کمیونٹی کی نمائندگی کرنے والی ایک تنظیم ونیار سنگم نے فلم سازوں کو ہرجانے کے لیے قانونی نوٹس بھیجا ہے اور کچھ مناظر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ایک مقامی سیاسی جماعت کے ایک رکن نے فلم کے مرکزی اداکار سراوانن شیوکمار، جو سوریہ کے نام سے مشہور ہیں، پر حملہ کرنے والے کو ایک لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ سوریہ فلم کے شریک پروڈیوسر بھی ہیں۔پولیس نے اس کے بعد سے اس سیاست دان سے تفتیش شروع کر دی ہے اور سوریہ کے چنئی میں واقع گھر کی حفاظت کے لیے پانچ مسلح پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ جب وہ سفر کرتے ہیں تو ان کے ساتھ اضافی سکیورٹی ہوتی ہے۔یہ اور سوریہ کو دی جانے والی دیگر دھمکیوں نے سوشل میڈیا پر #WeStandWithSuriya ہیش ٹیگ کے ساتھ اداکار کے لیے حمایت کا آغاز کر دیا ہے۔