فرانسیسی صدر کا دورہ چین، مغرب کو بیجنگ سے مخاصمت سے گریز کا پیغام

بیجنگ،اپریل۔فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے چین کے سرکاری دورے کے موقع پر مغرب اور چین کے درمیان تناؤ ختم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ کو چین کے ساتھ تعلقات میں کمی کے معاملے پر مزاحمت کرنی چاہیے۔ڈان میں شائع غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایمانوئیل میکرون نے کہا کہ چین کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنا اہم ہے کیونکہ ان کے روس کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں جو یوکرین جنگ میں مصروف ہے۔چین کی جانب سے روس کو اسلحے بھیجنے کے حوالے سے مغرب کے خدشات پر سوال کیا گیا تو فرانسیسی صدر نے کہا کہ کوئی بھی ملک ایسا کرے گا تو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ جنگ کی طوالت چین کے مفاد میں نہیں ہے۔میکرون نے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے صدر چی جن پنگ کے ساتھ تبادلہ خیال کے لیے 2019 کے بعد چین کا پہلا دورہ کرنے سے پہلے امریکی صدر جوبائیڈن سے بات کی تھی حالانکہ امریکا کو بیجنگ کے امن منصوبے شبہات ہیں۔بیجنگ میں فرانس کے سفارت خانے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے میکرون نے کہا کہ ہم چین اور مغرب کے درمیان تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے انتہائی تشویش والی بہت آوازیں سنی ہیں جس سے کہیں یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ بڑھتی ہوئی کشیدگی ناگزیر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر یہ بھی ہے کہ چین کی معیشت سے الگ ہونے کی کوششیں جاری ہیں اور اب صرف اس کی رفتار اور شدت کا سوال باقی رہ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ کسی صورت میں اس صورت حال پر یقین نہیں کرنا چاہتا۔فرانسیسی صدر چین میں یورپین کمیشن کی صدر ارسولا وین ڈیر لیئن سے پہلے پہنچے ہیں، جن کا عہدہ سنبھالنے کے 3 سال بعد چین کا پہلا دورہ ہے۔یورپین کمیشن کی صدر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ یورپین یونین کو بیجنگ کے ساتھ تعلقات محدود کرنے چاہیئں، جس میں چین کی حساس ٹیکنالوجی تک رسائی اور اہم مصنوعات میں چین پر انحصار کم کرنا بھی شامل ہے۔خیال رہے کہ یورپ کے چین کے ساتھ تعلقات حالیہ برسوں میں مثالی نہیں رہے ہیں جس کی وجہ 2021 میں سرمایہ کاری کے منصوبے اور پھر چین کی جانب سے روس کی یوکرین جنگ کی مذمت کرنے سے انکار بھی ہے۔ایمانوئیل میکرون نے صحافیوں کو بتایا کہ تعلقات کم کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ چین کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم کریں۔فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ اسٹریٹجک شعبے میں یورپ کا چین پر انحصار کم کیا جائے جیسا کہ ٹیلی کام اور دیگرشعبوں میں کاروباری تعلقات بڑھائے جائیں۔

Related Articles