علماء لوگوں کو مسجد اقصیٰ کی قدرومنزلت سے آگاہ کریں: شیخ صبری
استنبول ،جنوری۔مسجد اقصیٰ کے خطیب اور امام شیخ عکرمہ صبری نے جنین کیمپ، مقبوضہ بیت المقدس اور تمام فلسطینی شہروں کے خلاف جاری اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: کہ وہ مسئلہ فلسطین اور قابض اسرائیلی ریاست کے مظالم دنیا کے سامنے لانے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ انہوں نے علماء کرام سے مطالبہ کیا کہ وہ دنیا کو اسلام میں مسجد اقصیٰ کی خصوصی حیثیت سے آگاہ کرنے میں اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔استنبول میں منعقد کی گئی فلسطینی علماء کی کانفرنس سے خطاب ہوئے انہوں نے کہا: یہودی بے خوف ہو کر ان جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ جنین میں جو کچھ ہوا اس سے نہ صرف ان کی فلسطینوں سے نفرت بلکہ ان کی مزاحمت کو دبانے کی کوشش بھی عیاں ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ ایک شہید ہیرو عدی تمیمی کا گھر مسمار کر دیا۔انہوں نے کہا کہ: ہم مرابطین ہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے ہم پہ لازم کیا ہے اور لفظ رباط ایک شرعی اصطلاح ہے، جو دین اسلام کے لیے مخصوص ہے بالکل اسی طرح جیسے جہاد اور شہید۔انہوں نے علمائے کرام سے مطالبہ کیا کہ وہ امت مسلم کو مسجد اقصیٰ کی حمایت کے لیے متحرک کریں اور سب سے پہلا قدم لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے ہاں مسجد اقصیٰ کی قدرومنزلت سے آگاہ کرنا ہے۔شیخ صبری نے کہا کہ: مسلمانوں کے لیے مسجد اقصیٰ بہت خاص ہے، اللہ تعالی نے اس مقدس مقام اور اس کے قرب وجوار پر برکت نازل کی ہے۔ اگرچہ کہا جاتا ہے کہ فلسطین نہر سے بحر تک ہے مگر قرآن کریم نے جغرافیائی سرحدوں کا حوالہ نہیں دیا، اور دنیا کا ہر وہ مسلمان جو فلسطین سے محبت کرتا ہے اور جس چیز نے اسے فلسطین سے محبت کی ترغیب دی، برکت اسے پہنچتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم – مسلمان – کسی بھی ایسے شخص کو جو مسجد اقصیٰ سے محبت کرتا ہے اور اس کا دفاع کرتا ہے، اقصاوی مانتے ہیں۔ چاہے وہ فلسطین سے باہر ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ اس کا اس مبارک مسجد سے عقیدے اور ایمان کا تعلق ہے۔انہوں نے مسجد اقصی کے بارے میں کہا: یہ زمین پر آسمان کا دروازہ ہے، اور یہ بتانا ضروری ہے کہ جب ہم القدس کا ذکر کرتے ہیں تو ہماری مراد اقصیٰ ہے، اور جب اقصیٰ کا ذکر کرتے ہیں تو ہماری مراد القدس ہے۔ کیونکہ آیات نے ان میں فرق نہیں کیا۔مسجد اقصی کی قدرومنزلت اس بات سے واضح ہوتی ہے کہ ہمارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد اقصیٰ میں تمام انبیاء کی امامت کی تھی۔شیخ صبری کہ کہنا ہے کہ: ہم اس دین کو پھیلانے کے اپنے شرعی حق سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے، جو انسانیت کا دین ہے اور ان کی فلاح کے لیے آیا ہے۔ روز قیامت ہمارے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم جب پرچم بلند کریں گے تو اسی اسراء اور معراج کی سرزمین پر ان کے پیچھے سب انبیاء علیہم السلام ہوں گے۔انہوں نے توجہ دلائی کہ: اگر مسلمانوں کو اس بات کا ادراک نہیں ہے تو یہودیوں کو اس بات کا بخوبی ادراک ہے ، اسی لیے وہ اسے نشانہ بناتے ہیں اور اپنے منصوبے کے مطابق اس بات کی تیاری کررہے ہیں کہ مسجد اقصیٰ پر ان کی حاکمیت مسلط ہو اور مسلمانوں کا فلسطین سے تعلق منقطع ہو جائے گا۔ان کا کہنا ہے کہ عالم اسلام فلسطین سے اقصیٰ کے وجود سے جڑا ہوا ہے اور یہودی اس تعلق کو منقطع کرنے کے لیے اسے چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں۔