عراق میں ترکی کے قونصل خانے پر حملہ
موصل،جولائی۔ترکی نےکہا ہے کہ شمالی عراقی شہر موصل میں ترک قونصلیٹ جنرل پر بدھ کی صبح حملہ کیا گیا لیکن اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ، ترکی کی وزارت خا رجہ نے عراق سے دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ایک اہلکار نے بتایا کہ عمارت کے قریب مارٹر گولے آ گرے تھے۔ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا، ہم اس حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ ذمہ داروں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ وزارت نے کہا کہ یہ حملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے موقع پر ہوا ہے جس میں عراقی حکام کی درخواست پر شمالی عراق میں گزشتہ ہفتے ہونے والے حملے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا جس میں ہمارے ملک پر ناجائز طور پر الزام لگایا گیا اور اسے ہدف بنایا گیا۔ خیال رہے کہ عراق کے شمالی صوبے دوہوک میں گزشتہ ہفتے ایک پہاڑی تفریحی مقام پر حملے میں آٹھ افراد ہلاک اور 23 زخمی ہو گئے تھے۔ ترکی نے عراقی حکام اور سرکاری میڈیا کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے کہ یہ حملہ اس نے کرایاتھا۔ترکی شمالی عراق میں باقاعدگی سے فضائی حملے کرتا ہے اور وہاں مقیم کردستان ورکرز پارٹی کے عسکریت پسندوں کے خلاف اپنی کارروائیوں میں مدد کے لیے کمانڈوز بھیجتا ہے۔پی کے کے کے نام سے جانے جانے والی تنظیم کردستان ورکرز پارٹی نے 1984 میں ترک ریاست کے خلاف بغاوت شروع کی تھی اور اس تنازعے میں 40 ہزارسے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ترکی، امریکہ اور یورپی یونین نے پی کے کے کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے۔ترک وزارت نے ایک بار پھر عراقی حکام سے دہشت گردی کے خلاف جنگ پر توجہ مرکوز کرنے اور عراق کی سرزمین پر دہشت گردوں کی موجودگی کو ختم کرنے کے لیے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔سرکاری خبر رساں ایجنسی اناطولو نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں ترکی کے اقوام متحدہ کے نمائندے اونکو کیسیلی کے حوالے سے بتایا کہ ان کی بات چیت کے دوران کئی مارٹر گولے قونصل خانے کے قریب گرے۔دو سیکورٹی ذرائع کے مطابق ان میں سے چار گولے بدھ کی صبح قونصل خانے کے احاطے میں بھی گرے تھے۔