صدر جمہوریہ ہند نے ’قدر شناس معاشرے کی بنیاد- خواتین‘ کے موضوع پر قومی کنونشن کا افتتاح کیا
نئی دہلی، فروری۔صدرجمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج (9 فروری، 2023) گروگرام میں اوم شانتی ریٹریٹ سینٹر آف برہم کماریز میں ’قدر شناس معاشرے کی بنیاد- خواتین‘ کے موضوع پر قومی کنونشن کا افتتاح کیا اور خاندان کو بااختیار بنانے سے متعلق ایک کل ہند بیداری مہم کا آغاز کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج کے قومی کنونشن کا تھیم ایک قدر شناس معاشرے کی بنیاد خواتین بہت موزوں ہے۔ خواتین نے ہندوستانی معاشرے میں اقدار اور اخلاقیات کی تشکیل میں بہت اہم رول ادا کیا ہے۔ انہوں نیاس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ برہما کماری تنظیم نے خواتین کو مرکز میں رکھ کر ہندوستانی اقدار کو زندہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ آج یہ دنیا کا سب سے بڑا روحانی ادارہ ہے جسے خواتین چلا رہی ہیں اور اس تنظیم کی 46 ہزار سے زیادہ بہنیں تقریباً 140 ممالک میں روحانیت اور ہندوستانی ثقافت کی روایت کو آگے بڑھا رہی ہیں۔خواتین کو بااختیار بنانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدرجمہوریہ نے کہا کہ جب بھی خواتین کو مساوی مواقع ملے ہیں، انہوں نے ہر میدان میں مردوں کے برابر اور کبھی کبھی ان سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے شعبوں میں خواتین کی شرکت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم ان میں سے بہت سی خواتین اعلیٰ مقام تک نہیں پہنچ پاتیں۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر کے درمیانی سطح کے منیجمنٹ میں خواتین کی شرکت میں ایک خاص سطح سے اوپر کمی آئی ہے۔ اس کے پیچھے بنیادی وجہ خاندانی ذمہ داریاں ہیں۔ عام طور پر کام کرنے والی خواتین کو دفتر کے ساتھ گھر کی ذمہ داری بھی اٹھانی پڑتی ہے۔ ہمیں یہ سوچ بدلنے کی ضرورت ہے کہ بچوں کی پرورش اور گھر کا انتظام صرف خواتین کی ذمہ داری ہے۔ خواتین کو خاندان کی طرف سے زیادہ سے زیادہ تعاون ملنا چاہیے تاکہ وہ بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے کیریئر میں اعلیٰ مقام تک پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خاندان خواتین کو بااختیار بنانے سے ہی بااختیار ہوں گے اور بااختیار خاندان ہی ایک بااختیار معاشرے اور بااختیار ملک کی تعمیر کریں گے۔
صدرجمہوریہ نے کہا کہ ان دنوں مسابقت بڑھ رہی ہے۔ لوگ پیسے، طاقت، شہرت اور عزت کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ مالی طور پر مضبوط ہونے میں کوئی حرج نہیں ،لیکن صرف پیسے کے لیے جینا مناسب نہیں ہے۔ معاشی ترقی اور مادی خوشحالی ہمیں مادی خوشی تو دے سکتی ہے لیکن ابدی سکون نہیں۔ روحانی زندگی روحانی فرحت و مسرت کے دروازے کھولتی ہے۔خاندان میں ماں کیرول کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ماں کی فطرت ہمیشہ شمولیت والی ہوتی ہے۔ وہ اپنے بچوں میں کبھی امتیاز نہیں کرتی۔ اسی لیے فطرت کو ’’مدر نیچر‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ماں خاندان کی پہلی استاد ہوتی ہے۔ وہ نہ صرف بچے کو خاندان کے افراد اور ماحول سے متعارف کراتی ہے بلکہ بچے میں مروجہ اقدار کو بھی ابھارتی ہے۔ اس لیے ماؤں کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو صحیح اقدار کی تعلیم دیں۔ بچوں کو بچپن سے ہی کیریئر کا شعور دینے کی بجائے انہیں بچوں کو اچھا انسان بننے کی ترغیب دینی چاہیے۔ ایک ماں بچوں کو سکھا سکتی ہے کہ وہ پیسے کو اپنی واحد ترجیح نہ بننے دیں۔ ماں کی کوششوں سے ایک خاندان ایک مثالی خاندان بن سکتا ہے۔ اگر ہر خاندان ایک مثالی خاندان بن جائے تو معاشرے کی نوعیت خود بخود بدل جائے گی۔ ہمارا معاشرہ قدر شناس معاشرہ بن سکتا ہے۔