شمالی کوریا کی بڑھتی ہوئی کشیدگی روکنے کے لیے امریکہ کا چین سے رجوع

واشنگٹن،نومبر۔ایک امریکی اہلکار نے جمعہ کو بتایا کہ امریکہ پیانگ یانگ کو لگام ڈالنے کے لیے شمالی کوریا کے سب سے اہم اتحادی چین کی مدد لے گا۔ خیال رہے کہ شمالی کوریا نے امریکی سرزمین تک پہنچنے کی صلاحیت رکھنے والے میزائل کا تجربہ کیا ہے۔امریکی ہلکار نے نائب صدر کمیلا ہیرس کے ایشائی ممالک کے دورے کے دوران کہا کہ یہ یقینی طور پر ہماری سفارت کاری کا حصہ ہو گا کہ چین کو ان ممالک میں شامل ہونے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کریں جو آج (شمالی کوریا کے میزائل تجربے) کی عوامی طور پر مذمت کرتے ہیں اور شمالی کوریا کو قائل کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہیں۔اہلکارجس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جاپانی موقف کی تصدیق کی کہ پیانگ یانگ کی طرف سے داغا گیا میزائل طویل فاصلے تک مار کرنے والا تھا۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز کی کارروائی کے بعد کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ یہ میزائل امریکہ اور دنیا کے کئی دوسرے ممالک تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ہیرس جو بنکاک میں ایشیا پیسیفک اکنامک فورم (APEC) میں شرکت کر رہی ہیں، نے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ جمعہ کے اجلاس میں شرکت کی لیکن اہلکار کے مطابق اس کے ساتھ دو طرفہ ملاقات نہیں کی۔اہلکار نے بتایا کہ ہیریس نے شمالی کوریا کے معاملیپر بات کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔ اس موقف کا اظہار آسٹریلیا کے وزیر اعظم انٹنی البانی نے پہلے صحافیوں سے کیا تھا۔امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ ’امریکہ کا خیال ہے کہ سلامتی کونسل کو ایک اجلاس منعقد کر کے اس معاملے پر بات کرنی چاہیے‘۔درایں اثنا وائٹ ہاؤس نے آج اعلان کیا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے تجربے سے امریکہ کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اس سے قبل امریکہ نے اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی ڈھٹائی سے خلاف ورزی قرار دیا گیا تھا۔قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ جہاں تک اس کا تعلق ہے ہم سمجھتے ہیں کہ میزائل کا تجربہ ان کے وطن کے لیے خطرہ نہیں تھا۔خیال رہے کہ گذشتہ روز شمالی کوریا نے ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل لانچ کیا، جو حالیہ ہفتوں میں میزائل لانچوں کی ریکارڈ سیریز میں تازہ ترین ہے۔ میزائل تجربہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہیجب سیئول اور واشنگٹن توقع کرتے ہیں کہ پیونگ یانگ عن قریب جوہری تجربے کی تیاری کر رہا ہے۔جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے کہا کہ اس نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایک بیلسٹک میزائل کا پتہ لگایا ہے جو تقریباً 10:15 بجے پیانگ یانگ کے سونان علاقے سے مشرقی سمندر کی طرف داغا گیا تھا۔ٹوکیو نے اشارہ کیا کہ میزائل نے 1,000 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا اور یہ کہ جاپان نے پرواز کے دوران اسے تباہ کرنے کی کوشش نہیں کی۔ جاپانی وزیر دفاع یاسوکازو ہماڈا نے کہا کہ میزائل زیادہ سے زیادہ 6000 کلومیٹر کی بلندی تک پہنچا، جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ یہ ایک ICBM بیلسٹک میزائل ہے جو شمالی کوریا کے ہتھیاروں میں سب سے زیادہ طاقتور ہتھیار ہے۔اسی تناظر میں جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشدا نے کہا کہ شمالی کوریا کی طرف سے داغا گیا بیلسٹک میزائل مغربی ہوکائیڈو میں ہمارے خصوصی اقتصادی زون میں گرا ہے۔ انہوں نے اس پیش رفت کو مکمل طور پر ناقابل قبول قراردیا۔کئی گھنٹے بعد جاپانی وزارت دفاع نے اعلان کیا کہ اس نے میزائل لانچ کے فوراً بعد امریکہ کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کی ہیں۔وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ یہ مشقیں کسی بھی صورت حال کا جواب دینے کے لیے جاپان اور امریکہ کی پختہ عزم کی عکاسی کرتی ہیں۔ جاپانی امریکی اتحاد کی ڈیٹرنس اور جوابی صلاحیتوں کو بھی مضبوط کریں گی۔

Related Articles