سیاستدانوں کے فونز کی جاسوسی پر سپین کی انٹیلیجنس سربراہ کو برطرف کر دیا گیا
میڈرڈ،مئی۔سپین کی قومی انٹیلیجنس ایجنسی کی پہلی خاتون سربراہ پاز ایستیبان کو سیاستدانوں کے فونز کی جاسوسی کے سکینڈل کے تناظر میں عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔سپین میں سرکردہ سیاستدانوں کے فونز میں پیگاسس ہیکنگ سافٹ ویئر کی موجودگی کا سکینڈل شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔وزیرِ اعظم پیڈرو سانچیز، دو دیگر وزرا اور کاتالونیہ خطے کے 18 علیحدگی پسند رہنماؤں کے فونز کو اس سافٹ ویئر کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا۔یہ متنازع سافٹ ویئر دنیا بھر میں کئی اہم شخصیات کے فونز تک رسائی کے لیے استعمال کیا جا چکا ہے۔مگر وزیرِ اعظم سانچیز وہ پہلے لیڈر ہیں جن کے ہدف بننے کی تصدیق ہوئی ہے۔خود بھی فون ہیکنگ کا نشانہ بننے والی وزیرِ دفاع مارگریٹا روبلز نے کہا کہ حکومت نے 40 برس تک انٹیلیجنس ادارے سی این آئی میں خدمات انجام دینے والی سربراہ کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔اْنھوں نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ اسے ہٹانا کہہ رہے ہیں، میں اسے تبدیل کرنا کہوں گی۔‘پاز ایستیبان سنہ 2019 سے سی این آئی کی سربراہ ہیں اور اب اْن کی جگہ نائب وزیرِ دفاع ایسپیرانزا کاسٹیلیرو لیں گی۔کاتالونیہ کے 60 سے زائد علیحدگی پسند رہنماؤں نے گذشتہ ماہ سپین پر اْن کے فونز کی نگرانی کرنے کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد کینیڈا میں سٹیزن لیب ریسرچ سینٹر نے بھی اس حوالے سے انکشافات کیے تھے۔الزامات کے بعد آزادی کی حامی جماعت ای آر سی نے سوشلسٹ اکثریتی حکومت کی حمایت واپس لے لی تھی۔اس کے بعد معلوم ہوا کہ وزیرِ اعظم، وزیرِ دفاع اور وزیرِ داخلہ فرنینڈو گرانڈے مارلیسکا کے بھی فونز کی جاسوسی کی گئی تھی۔وزیرِ اعظم سانچیز کا فون مئی 2021 میں دو مرتبہ ہیک کیا گیا تھا اور حکام نے بتایا ہے کہ اس سے کم از کم ایک مرتبہ ڈیٹا لیک ہوا ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ’غیر قانونی اور بیرونی‘ کارروائی تھی اور اس میں غیر سرکاری گروہوں نے ریاستی مرضی کے بغیر یہ کام کیا۔تاہم اْنھوں نے ہسپانوی میڈیا میں آنے والی ان اطلاعات پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا کہ اس ہیکنگ کے پیچھے مراکش کا ہاتھ ہو سکتا ہے کیونکہ یہ سب ایک سفارتی تنازع کے وقت ہوا تھا۔گذشتہ ہفتے وزیرِ دفاع مارگریٹا روبلز نے ایک پارلیمانی کمیشن کو بتایا تھا کہ انٹیلیجنس ادارے نے ہمیشہ قانون کے دائرے میں رہ کر کام کیا ہے اور کاتالونیہ کے 18 علیحدگی پسندوں کی جاسوسی عدالتی اجازت کے تحت کی گئی ہے۔ہدف بنائے گئے افراد میں کاتالان صدر پیرے ایراگونیز بھی شامل ہیں۔مس روبلز نے منگل کو ایک پریس کانفرنس کو بتایا کہ غلطیاں ہوئی ہیں تاہم اْنھوں نے سی این آئی کی بین الاقوامی ساکھ کا دفاع کیا۔اْنھوں نے کہا کہ ’اس ملک میں کسی کی بھی اْن کے سیاسی نظریات کے باعث تفتیش نہیں کی جاتی۔‘نقادوں کا کہنا ہے کہ پاز ایستیبان کی قربانی دی گئی ہے تاکہ آزادی کی حامی جماعتیں بائیں بازو کی حکومت کی حمایت سے دستبردار نہ ہوں۔اپوزیشن جماعت پاپولر پارٹی کے صدر ایلبرتو نونیئز فیجو نے کہا کہ ’یہ ہمارے ملک کی حقیقی تذلیل ہے۔‘جاسوسی کرنے والا اسرائیلی سافٹ ویئر پیگاسس کیسے کام کرتا ہے، اس کے حملے سے کیسے بچا جائے؟پیگاسس نامی جاسوسی کا یہ سافٹ ویئر اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ نے بنایا ہے اور یہ آئی فونز اور اینڈرائیڈ فونز کو ہیک کر سکتا ہے۔ پھر ان فونز سے ڈیٹا حاصل کیا جا سکتا ہے جبکہ ان کے کیمروں اور مائیکروفونز کو خفیہ طور پر فعال کر کے کالز بھی ریکارڈ کی جا سکتی ہیں۔این ایس او کا کہنا ہے کہ پیگاسس کو مجرموں اور دہشتگردوں کے خلاف استعمال کے لیے بنایا گیا تھا اور یہ صرف انسانی حقوق کا اچھا ریکارڈ رکھنے والے ممالک کو دستیاب ہے۔اب ایپل اور مائیکروسافٹ جیسی بڑی کمپنیاں اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر رہی ہیں۔اس کے علاوہ یورپی پارلیمنٹ مبینہ طور پر یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ورزی پر اس کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے۔ ہنگری کے صحافیوں نے اپنی حکومت پر اس سافٹ ویئر کے ذریعے اْنھیں نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے اور پولش حکومت نے بھی اسے نگرانی کے لیے استعمال کرنے کا اعتراف کیا ہے مگر اس کا کہنا ہے کہ یہ سیاسی مقاصد کے لیے نہیں کیا گیا۔سعودی عرب، مراکش اور آذربائیجان بھی مبینہ جاسوسی کے سکینڈل کی زد میں آ چکے ہیں۔