سچن تندولکر کی وہ کرشماتی اننگز جس کے بعد شائقین نے انھیں ’کرکٹ کا دیوتا‘ قرار دیا
ممبئی،اپریل۔انڈین کرکٹ ٹیم کے سابق بلے باز اور ماسٹر بلاسٹر کے نام سے مشہور سچن تندولکر 24 اپریل کو 50 برس کے ہو جائیں گے۔22 اپریل 1998 کو اپنی سالگرہ سے دو دن پہلے جب تندولکر نے شارجہ سٹیڈیم میں انڈیا اور آسٹریلیا کے درمیان ایک شاندار اننگز کھیلی، تب وہ 25 سال کے تھے۔اس اننگز کا اثر اس حقیقت سے سمجھا جا سکتا ہے کہ بہت سے ناقدین اور کرکٹ کے شائقین نے اس اننگز کے بعد سچن کو ’کرکٹ کا خدا‘ کہنا شروع کر دیا۔25 سال بعد سچن تندولکر کو اپنی اننگز یاد آ گئی اور انھوں نے سنیچر کو اس اننگز کے 25 سال مکمل ہونے پر کیک بھی کاٹا۔سچن کے ساتھ ان کے بہت سے مداح بھی موجود تھے۔کیک پر 22 اپریل 1998 کو شارجہ میں کھیلی گئی سچن کی اننگز کی تصویر لگائی گئی۔ اس اننگز کو ڈیزرٹ سٹارم کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
’میں پانچ فٹ پانچ انچ کا تھا اور خوفزدہ تھا‘:ٹیم انڈیا کوکا کولا کپ کے فائنل میں پہنچے گی یا نہیں، اس کا فیصلہ آسٹریلیا کے خلاف میچ سے ہونا تھا۔اسٹیو وا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ مائیکل بیون کے ناقابل شکست 101 اور مارک وا کے شاندار 81 رنز کی بدولت آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 284 رنز بنائے۔انڈیا کو فائنل میں پہنچنے کے لیے 254 رنز بنانے تھے، تب ہی ٹیم نیٹ رن ریٹ کے لحاظ سے نیوزی لینڈ کو پیچھے چھوڑ سکتی تھی۔سچن ٹیم کے اوپنر کے کردار میں تھے۔ انڈیا نے 29 اوورز کے کھیل میں چار وکٹیں گنوا دی تھیں اور ٹیم کا سکور 138 رنز تھا۔ پھر مٹی کا طوفان شروع ہوا۔ سچن وکٹ پر کھڑے تھے۔سچن نے اپنی سوانح عمری Playing It My Way میں اس طوفان کے بارے میں لکھا ’میں نے اپنی زندگی میں کبھی مٹی کا طوفان نہیں دیکھا۔ ہوا زمین کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک چل رہی تھی۔ میں پانچ فٹ پانچ انچ کا تھا۔ میں خوفزدہ تھا۔ طوفان مجھے اڑا سکتا ہے۔ لہٰذا میں جا کر آسٹریلوی وکٹ کیپر ایڈم گلکرسٹ کے پیچھے کھڑا ہو گیا کہ اگر اڑنے لگا تو اسے پکڑ لوں گا۔‘
’سچن کے چھکے مجھے خوابوں میں بھی ڈراتے رہے‘:تاہم اس طوفان کا تندولکر کی روح پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ طوفان تھمنے کے بعد جب کھیل دوبارہ شروع ہوا تو انڈیا کو جیت کے لیے 46 اوورز میں 276 رنز درکار تھے اور فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے 237 رنز۔ یعنی 17 اوورز میں کم از کم 100 رنز بنانے تھے۔سچن اکیلے ہی کافی تھے۔ آتے ہی انھوں نے آسٹریلوی بولر ٹام موڈی کو چھکا مارا۔انھوں نے 131 گیندوں پر 143 رنز بنائے۔ 9 چوکوں اور 5 چھکوں کے ساتھ۔ ٹنڈولکر کی یہ اننگز ٹیم انڈیا کو جتوا تو نہیں سکی لیکن ٹیم فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئی۔ان کی اننگز کی وجہ سے لوگ ریت کے طوفان کو بھول گئے اور اس میچ کو سچن طوفان کے نام سے یاد کرنے لگے۔سچن کی اننگز نے آسٹریلوی فاسٹ بولر مائیکل کاسپروچز کو چونکا دیا، ڈیمین فلیمنگ اس پر یقین نہیں کر سکے اور شین وارن نے بعد میں کہا کہ سچن کے چھکے انھیں خوابوں میں بھی ڈراتے رہے۔اگر سچن ٹنڈولکر کو 43ویں اوور میں ڈیمین فلیمنگ نے آؤٹ نہ کیا ہوتا تو وہ میچ بھی جیتنے کی پوزیشن میں نظر آ رہے تھے۔
’ہماری ٹیم سچن تندولکر سے ہار گئی‘:جس گیند پر انھیں آؤٹ قرار دیا گیا، سچن سمیت تمام تجزیہ کار اسے نو بال سمجھ رہے تھے۔مداح 25 سال بعد بھی سچن کی اس اننگز کو نہیں بھولے۔ اس کے ساتھ ہی لوگوں کو ٹی وی پر میچ کی کمنٹری کرنے والے ٹونی گریگ کی آواز بھی یاد ہے۔تاہم سچن نے دو دن بعد 24 اپریل کو کھیلے گئے فائنل میں اس اننگز کی کمی کو پورا کر دیا۔انھوں نے فائنل میں 131 گیندوں میں 12 چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 134 رنز بنائے۔ ان کی سنچری کی وجہ سے انڈیا نے کوکا کولا کپ جیت لیا۔بعد ازاں پریس کانفرنس میں آسٹریلوی کپتان اسٹیو وا نے بھی کہا کہ ان کی ٹیم سچن تندولکر سے ہار گئی۔سچن نے اپنے پورے کیریئر میں 100 بین الاقوامی سنچریاں بنائیں لیکن جب ان کی خاص سنچریوں کی بات کی جائے تو شارجہ میں لگاتار دو میچوں میں بنائی گئی ان کی دو سنچریاں سب سے پہلے یاد آتی ہیں۔