سعودی کھلاڑیوں پرفخر ہے
وہ ایساکھیل سکتے ہیں،کسی نے تصوربھی نہیں کیاہوگا:ہروی رینارڈ
دوحہ،نومبر۔سعودی عرب کے کوچ ہروی رینارڈ نے کہا ہے کہ فٹ بال عالمی کپ ٹورنامنٹ کے گروپ سی میں پولینڈ کے ہاتھوں 2-0 سے شکست کے باوجود دنیا میں کسی نے یہ سوچا بھی نہیں ہوگاکہ ان کی ٹیم اس طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔پہلے میچ میں ارجنٹائن سے2-1 کی شاندارفتح کے بعد سعودی عرب نے پولینڈ کے خلاف مختلف اندازمیں کھیلا ہے اورگیند کو زیادہ وقت اپنے قبضے میں رکھنے کی کوشش کی ہے لیکن پہلے اوردوسرے ہاف کے اختتامی لمحات میں پولینڈ کے پیوٹر زیلینسکی اور رابرٹ لیوانڈوسکی نے ایک ایک گول کرکے اپنی ٹیم کو فتح دلادی۔پولینڈ کی ٹیم نے میکسیکو کے ساتھ اپنا پہلامیچ 0-0 سے برابرتھا۔اب وہ دو میچوں میں چار پوائنٹس کے ساتھ گروپ سی میں سرفہرست ہے،وہ سعودی عرب سے ایک پوائنٹ آگے ہے۔ارجنٹائن ہفتے کی شام میکسیکو کا سامنا کرنے سے پہلے پوائنٹس ٹیبل پرسب سے نیچے تھا۔رینارڈ نے پولینڈ کے خلاف میچ کے بعدنیوزکانفرنس میں سعودی فٹ بالروں کے کھیل کے تعریف کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’دنیا بھر میں کسی نے یہ تو سوچا بھی نہیں تھا کہ ہم اس سطح کا کھیل پیش کرسکتے ہیں۔جی ہاں، سعودی عرب میں ہم کھلاڑیوں کواچھی طرح جانتے تھے، لیکن وہ دنیا بھرکے شائقین کے لیے نامعلوم تھے‘‘۔انھوں نے کہا کہ ’’ہم ابھی ٹورنامنٹ میں موجود ہیں۔مجھے اپنے کھلاڑیوں پرفخر ہے۔ہمیں اس میچ کوبہترطریقے سے کنٹرول کرنا چاہیے تھا۔اگرہم نے پینلٹی کک اسکورکی ہوتی توپہلاہاف 1-1 سے برابری پرختم ہوتا اور پھردوسرے ہاف میں کھیل ذرا مختلف ہوتا‘‘۔رینارڈ نے وضاحت کی کہ بدقسمتی کا ایجوکیشن سٹی میں شکست سے کوئی لینا دینانہیں بلکہ فعالیت اورگرم جوشی کی کمی تھی۔انھوں نے اعتراف کیاکہ’’ایک مضبوط ٹیم کے خلاف میدان کے آخری تہائی حصے میں ہم میں صف بندی کافقدان تھا، ہم نے گیندکو پاس کرنے میں غلطیاں کیں اور ہم حقیقت پسندانہ اندازمیں نہیں کھیلے لیکن ہم ہارنہیں مانیں گے‘‘۔رینارڈمیچ کے بعد اپنے کھلاڑیوں سے مصافحہ کرنے اور مداحوں کومبارک باد دینے کے خواہاں تھیلیکن وہ دفاعی مڈفیلڈرعبداللہ المالکی کی مدد کوآگے بڑھے جو پھسل گئے تھے اوراس وجہ سے پولش فارورڈ لیوانڈووسکی کو گول کیپرمحمدالاویس کو پچھاڑتے ہوئے نیٹ میں صاف ستھرا گول کرنے کا موقع مل گیا۔رینارڈ نے کہا کہ ’’کھلاڑیوں پرالزام لگانا اور چیخنا،چلّانا آسان ہے، میں عبداللہ المالکی کی غلطی کے بعد انھیں تھپکی دینے اور ان کی حمایت کرنے گیا تھا، اور یہ ٹیموں کی کوچنگ کا میرا طریقہ ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’’بعض کھلاڑیوں نے آج غلطیاں کیں، لیکن ایسا ہوتا ہے،سب سے اہم بات یہ ہے کہ فٹ بال ایک ٹیم کھیل ہے،کوئی انفرادی کھیل نہیں‘‘۔چوّن سالہ کوچ نے اشارہ دیا کہ ان کی ٹیم اسی توانائی اور خواہش کے ساتھ میکسیکو کے خلاف دوحہ کے لوسیل اسٹیڈیم میں اترے گی اوراگلا میچ کھیلے گی۔انھوں نے مزیدکہا کہ ’’ہمیں تاریخ رقم کرنے کے لیے شائقین کی حمایت درکار ہے، میں ایک بارپھراسٹیڈیم کو سبز دیکھناچاہتا ہوں، ہوسکتا ہے کہ ہم سفید جرسی میں کھیلیں، لیکن یہ اہم نہیں، ہمیں تو شائقین کی حمایت چاہیے‘‘۔میچ کے آخری منٹوں میں جب سعودی ٹیم میں تھکاوٹ کے آثارکے بارے میں پوچھا گیا تو رینارڈ نے وضاحت پیش کی کہ یہ تھکاوٹ نہیں تھی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمیں دوسرا گول ہوگیاتھا،اس کے نفسیاتی اثرات مرتب ہوئے تھے اور نفسیاتی طور پرایسامشکل مرحلہ آتا ہے۔ووجسیچ سززنی نے پولینڈ کے لیے کھیل جیت لیا۔وہ ایک عظیم گول کیپر ہے، لیکن ہم آج ایسا (گول کیپر)دریافت نہیں کرسکے‘‘۔