سعودی ولی عہدکا 30تاریخی مساجد کی بحالی کے دوسرے مرحلے کا افتتاح
ریاض،جولائی۔سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 30 تاریخی مساجد کی تزئین وآرائش اور بحالی کے دوسرے مرحلے کا افتتاح کیا ہے۔سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی کے مطابق بحالی منصوبہ کے دوسرے مرحلے میں مملکت کے 13علاقوں میں واقع ان تاریخی مساجد کی تعمیرِنواورتزئینِ نوکی جارہی ہے۔اس منصوبے کے تحت سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں واقع 130 تاریخی مساجد کوبحال کیا جائے گا۔دوسرے مرحلے میں جن 30 مساجد کو بحال کیا جارہا ہے،ان میں منطقہ الریاض میں چھے، مکہ مکرمہ میں پانچ، مدینہ منورہ میں چار، عسیر میں تین اورمنطقہ مشرقی صوبہ میں دو مساجد واقع ہیں۔ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ مساجد کے علاوہ الجوف اور جازان میں واقع دو، دومساجد اور تبوک کی شمالی سرحد کے نزدیک، الباحہ، نجران،حائل اورالقصیم میں ایک ایک مسجد کا انتخاب کیاگیا ہے۔ان مساجد کا انتخاب ان کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کے پیش نظرکیا گیا ہے اور نبی اکرم ؐ کے دورِ مبارک، اسلامی خلافت یا سعودی عرب کی تاریخ سے وابستہ مساجد کا بحالی کے لیے انتخاب کیا گیا ہے۔شہزادہ محمد بن سلمان نے تاریخی ثقافتی عمارتوں کی بحالی میں مہارت رکھنے والی اور اپنے شعبے میں تجربہ کار سعودی کمپنیوں کومساجد کی بحالی کے دوسرے مرحلے کا کام سونپا ہے۔اس عمل میں سعودی انجینئروں کو شامل کرنے کی اہمیت پرزوردیاہے تاکہ ہرمسجد کے قیام کے بعد سے اس کی مستند شہری شناخت کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔تاریخی مساجد کی ترقی کے منصوبے کے دوسرے مرحلے کا آغاز پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے بعدکیا گیا ہے۔اس منصوبے کا پہلا مرحلہ 2018 میں شروع کیا گیا تھا۔اس کے تحت قریباً پانچ کروڑ ریال کی لاگت سے مملکت 10 علاقوں میں 30 تاریخی مساجد کو بحال کیا گیا ہیاور ان میں نمازیوں کی گنجائش قریباً 4400 ہوگئی ہے۔پہلے مرحلے میں مکمل کی گئی سب سے بڑی تاریخی مسجد 1432 سال قبل تعمیرکی گئی تھی۔شہزادہ محمد بن سلمان کا تاریخی مساجد کی ترقی کا منصوبہ چارتزویراتی مقاصد پرمبنی ہے؛یعنی عبادت اور نماز کے لیے تاریخی مساجد کی اصل حالت میں بحالی، تاریخی مساجد کی عمرانی حیثیت کو بحال کرنا، سعودی عرب کی ثقافتی جہت کواجاگرکرنا، ان مساجد کی مذہبی اور ثقافتی حیثیت کو بڑھانا اور مملکت کی ثقافتی جہت کواجاگرکرنے میں اپنا کردار ادا کرنا۔اس منصوبہ کو ویڑن 2030 کے مقاصد اوراہداف کی روشنی میں مکمل کیا جارہا ہے۔اس میں مستند شہری خصوصیات کو محفوظ رکھ کر اورمساجد کے جدید ڈیزائنوں سے فائدہ اٹھاکرعمارات کی بحالی پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔