سعودی عرب: 30 سال سے واش روم میں سموسے بنانے والا پکوان سینٹر سیل
جدہ ،اپریل۔سعودی عرب کے شہر جدہ میں 30 سال سے چلنے والے ایک پکوان سینٹر کو سیل کر دیا ہے جہاں سموسے بیت الخلا (واش روم) میں تیار کیے جا رہے تھے۔سعودی عرب کے عربی اخبار ’عکاز‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ جس پکوان سینٹر کو حکام نے سیل کیا ہے وہاں سموسوں کے علاوہ دیگر کھانے کی اشیا بھی بنائی جاتی تھیں۔جدہ کی بلدیہ کے حکام نے سیل کیے گئے پکوان سینٹر کے خلاف ایک خفیہ اطلاع پر کارروائی کی تھی۔حکام نے اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جو کہ مقامی میڈیا کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر زیرِ گردش ہے۔اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سموسے جس مقام پر بنائے جا رہے ہیں وہاں بیت الخلا بھی ہے اور کھانے پینے کی اشیا کے پاس لال بیگ گھوم رہے ہیں۔جدہ کی بلدیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ پکوان سینٹر ایک رہائشی عمارت میں بنایا گیا تھا جب کہ اس میں کام کرنے والے مزدوروں میں سے کسی کے پاس بھی حکومت کا جاری کردی ہیلتھ کارڈ دستیاب نہیں تھا۔حکام نے مزید بتایا کہ رہائشی عمارت میں پکوان سینٹر 30 برس سے کام کر رہا تھا جو کہ قوانین کی خلاف ورزی ہے۔حکام نے یہ وضاحت نہیں کی کہ انتظامیہ کو تین دہائیوں تک اس پکوان سینٹر کا علم کیوں نہ ہو سکا اور اس حوالے سے کیا کسی انتظامی افسر کے خلاف بھی کوئی کارروائی کی جائے گی۔اخبار ’عکاز‘ کی رپورٹ کے مطابق اس پکوان سینٹر میں کھانے پینے کی اشیا بیت الخلا میں تیار کی جاتی تھیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پکوان سینٹر میں گوشت، پنیر اور کئی دیگر ایسی اشیا استعمال کی جا رہی تھیں جو دو برس پرانی تھیں۔حکام کی جاری کی گئی ویڈیو میں بھی واضح ہو رہا ہے کہ کئی ایسی اشیا وہاں موجود ہیں جن کی معیاد دو سال قبل پوری ہو چکی تھی۔ویڈیو میں اس پکوان سینٹر میں بلیوں کو بھی گھومتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔دبئی سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار ’گلف نیوز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق رواں برس ہی جدہ میں ایک مشہور شوارما ہوٹل کو سیل کیا جا چکا ہے۔ اس ہوٹل میں شوارمے کے علاوہ گوشت سے بنی دیگر اشیا بھی فروخت کی جاتی تھیں۔اس ہوٹل کے حوالے سے ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں ایک چوہا کھانے پینے کی اشیا پر گھومتا ہوا نظر آ رہا تھا۔