سعودی عرب کا سب سے حیرت انگیز تعمیراتی منصوبے پر کام شروع
ریاض،اکتوبر۔سعودی عرب کے مستقبل کے شہر ‘دی لائن’ کے تعمیراتی کام کا آغاز ہوگیا ہے۔یہ شہر سعودی عرب کے اربوں ڈالرز کے منصوبے نیوم کا حصہ ہے جو بحیرہ احمر کے قریب شمال مغربی حصے میں تعمیر کیا جائے گا۔ایک نئی ڈرون فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ صحرا میں اس شہر کے لیے کھدائی کی جارہی ہے۔صوبہ تبوک میں تعمیر کیے جانے والا یہ شہر 200 میٹر چوڑی، 500 میٹر اونچی اور 170 کلومیٹر رقبے پر پھیلی ایک عمارت پر مشتمل ہوگا جس میں 90 لاکھ افراد رہائش پذیر ہوسکیں گے۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جولائی 2022 میں اس شہر کے ڈیزائن کو جاری کیا تھا۔یہ دنیا کا پہلا شہر ہوگا جس میں توانائی کی ضروریات ماحول دوست ذرائع بشمول سولر اور ہائیڈروجن پاور سے پوری کی جائیں گی۔یہاں کوئی سڑک، گاڑی یا دھویں کا اخراج نہیں ہوگا، جبکہ تیز رفتار ٹرین سے لوگ ایک سے دوسری جگہ 20 منٹ کے اندر سفر کرسکیں گے۔ڈیزائن کو متعارف کراتے ہوئے سعودی ولی عہد نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ ڈیزائن روایتی طرز تعمیر کو چیلنج کرتا ہے، دی لائن میں ان چیلنجز کا مقابلہ کیا جائے گا جن کا سامنا آج کی شہری زندگی میں انسانوں کو ہوتا ہے اور متبادل ذرائع سے زندگی گزارنے کا موقع ملے گا۔500 ارب ڈالرز کے نیوم منصوبے میں شامل اس شہر کو صوبہ تبوک کے صحرائی علاقے میں تعمیر کیا جارہا ہے۔سعودی عرب کو توقع ہے کہ نیوم منصوبے کی تعمیر کے بعد ہر سال 10 کروڑ سیاح اس کے مختلف حصوں کو دیکھنے کے لیے آئیں گے جس سے اربوں ڈالرز کی آمدنی ہوگی۔دی لائن کی تعمیر کا اعلان 2021 میں ہوا تھا مگر اب اس کی تعمیر کا آغاز ہوا ہے۔خیال رہے کہ نیوم میں تعمیر کیے جانے والے شہروں کو اے آئی سسٹمز پر چلایا جائے گا، روبوٹ ملازم ہوں گے، اڑنے والی ٹیکسیاں اور مصنوعی چاند بھی اس پراجیکٹ کا حصہ ہوں گے۔